یونیورسٹی سکینڈل کے خلاف طلباء کا بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے دھرنا، سریاب روڈ بند طلباء کی ریلی یونیورسٹی کے احاطے سے ہوکر سریاب روڈ اور یونیورسٹی کا سامنے اختتام پزیر ہوا
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق جامعہ بلوچستان میں طالبات کی خفیہ ویڈیوز بنا کر انھیں ہراساں کرنے کے خلاف اسٹوڈنٹس ایجوکیشن الائنس کے زیراہتمام یونیورسٹی کے سامنے دھرنا دیا گیا ہے، جس میں یونیورسٹی کے سینکڑوں طلباء و طالبات سمیت اساتذہ و دیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
دھرنا صبح گیارہ بجے سے شروع ہوا، جس کے باعث سریاب روڈ بند اور ٹریفک کی روانی معطل ہوئی۔
اسٹوڈنٹس الائنس کا مطالبہ ہے کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو نوکری سے برخاست کیا جائے، واقعہ میں ملوث تمام کرداروں کو بے نقاب کر کے قرار واقعی سزا دی جائے، یونیورسٹی سے اضافی فورسز کا انخلاء کیا جائے اور طلبہ یونینز کو بحال کیا جائے۔
طلبہ رہنماؤں اور مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مطالبات کے حل کی یقین دہانی تک یہاں سے نہیں اٹھیں گے اور ان کا دھرنا مطالبات کے تسلیم کیے جانے تک جاری رہے گا۔
دوسری جانب انتظامیہ کی جانب سے طلبہ رہنماؤں سے مذاکرات کا سلسلہ جاری رہا اور کوشش کی جا رہی تھی کہ مظاہرین کو یونیورسٹی کے اندر منتقل کر کے مذاکرات جاری رکھے جائیں تاکہ شاہراہ کو ٹریفک کے لیے کھول کر شہریوں کی مشکلات کم کی جا سکیں۔
مظاہرین سے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی ،ڈاکٹر اسحق بلوچ،چئرمین اسلم بلوچ ،اور پشتونخواملی عوامی پارٹی کے بابت لالہ ، پیپلز پارٹی کے حاجی نصیب شاہوانی ،بی این پی مینگل کے آغا خالد دلسوز، بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی کے غنی بلوچ،اشفاق بلوچ، بی ایس او پجار کے وائس ملک زبیر،وحدت بلوچستان کے صدر گورگین بلوچ ،مرکزی سیکریٹری اطلاعات عمران اسلم، پی ایس او کبیر افغان پی ایس ایف کے زبیر شاہ آغا ، بلال خان،پیپلز اسٹوڈنس فیڈریشن کے صوبائی صدر اشفاق بلوچ اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔
دوسری جانب یونیورسٹی واقعے کیخلاف بی ایس او پجار مستونگ زون کے زیر اہتمام ایک ریلی نکالی گئی اور بی ایس او پجار تربت زون نے بھی تربت یونیورسٹی سے لے کر شہید فدا چوک تک ریلی نکالی شدید نعرے بازی کیا گیا۔