تعلیمی ادارے میں شرمناک عمل سے سیاسی و قبائلی روایات کو ماپال کیا گیا، خواتین کی تعلیم کے لیے کاوشیں متاثر ہوئیں، صنف نازک کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہوگئے، ذمہ داروں کو سخت سزا دی جائے – اراکین
خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم شرکت گاہ ویمن ریسورس سینٹر کے تحت ریپڈ رسپانس نیٹ ورک کے اراکین نے کہا ہے کہ جامعہ بلوچستان میں طلباء و طالبات کو ہراساں کرنے سے متعلق اسکینڈل تشویشناک ہے، والدین کا اعتماد بحال کرنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، گھناؤنے عمل کے پیچھے کارفرما عناصر کو منظر عام پر لانے کے لیے فوری شفاف تحقیقات کرکے ملزمان کو کیفرکردار تک پہچانے کی ضرورت ہے۔
اراکین کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے سب سے بڑے تعلیمی ادارے میں اس طرح کے شرمناک عمل سے سیاسی و قبائلی روایات کو بری طرح پامال کیا گیا جو تشویشناک ہے، تعلیم و صحت سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی کی طرح تعلیم کے میدان میں بھی بلوچستان پسماندہ ہے، خواتین کو یونیورسٹی اور کالجز میں پڑھائی جاری رکھنے میں قبائلی روایات سمیت دیگر مشکلات درپیش تھیں، بڑی کاوشوں اور جدوجہد کے بعد والدین اور قبائلی رہنماؤں کو یقین دلانے میں کسی حد تک کامیابی ملی، بلوچستان میں تعلیمی رجحان بہتری آرہی تھی، خواتین نے مختلف شعبوں میں داخلے لے کر ملک و قوم کی خدمت کے لیے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
اراکین کا کہنا تھا کہ جامعہ بلوچستان میں پیش آنے والے واقعے سے تمام تر کاوشیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں، ان حالات میں خواتین کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، حالات کا تقاضا ہے کہ واقعے کی جامہ اور شفاف تحقیقات کی جائے۔