بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے سرمچار علی اکبر کو سرخ سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ تین اکتوبر کو قابض فوجی ایجنسیوں نے مقامی مخبروں کی مدد سے علی اکبر کو حراست میں لیا، پانچ اکتوبر کو ان کی لاش پھینک دی گئی۔
علی اکبر ولد محمد اکرم مند ہوزئی کے رہائشی ہیں، انہیں ان کے گھر کے قریب سے اْٹھا کر دوران تشدد شہید کیا گیا ہے۔ وہ ایک عرصے سے بی ایل ایف سے وابستہ تھے اور شہری ذمہ داریاں سرانجام دے رہے تھے۔ ان کی خدمات اور قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ہم انہیں خراج تحسین اور سرخ سلام پیش کرتے ہیں،اور ان کا مشن آزاد بلوچستان اسی طرح جاری رہے گا۔ ان کی مخبری میں ملوث افراد کا سراغ لگا کر انہیں عبرتناک سزا دی جائے گی۔
میجر گہرام بلوچ نے بلیدہ میں ایک فوجی اہلکار کے ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کیچ کے تحصیل بلیدہ میں جمعہ کی شام چار بجے میسکی فوجی چوکی میں ایک فوجی اہلکار کو اسنائپر رائفل سے نشانہ بنا کر ہلاک کیا ہے۔
ہفتہ کے روز کولواہ کے علاقے کنیچی میں فوجی چوکی پر خود کار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ میجر گہرام بلوچ نے کہا کہ ہفتہ ہی کے روز کولواہ مالار کہن میں پاکستانی فوج کی چوکی پر حملہ کیا ہے۔ ان حملوں میں قابض فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا۔
میجر گہرام بلوچ نے کہا کہ سرمچاروں نے ریاستی مخبر نجیب ولد عومر سکنہ آواران کو چار روز قبل گرفتار کرکے اس سے پوچھ گچھ کی۔ تفتیش اور پوچھ گچھ کے دوران نجیب نے اپنے جرائم کا اعتراف کیا۔ اس نے اپنے علاقائی رابطہ کار اور ساتھیوں کے نام بھی دیئے ہیں جنہیں جلد ہی نشانہ بنایا جائے گا۔ اس نے اعتراف کیا کہ وہ آواران میں آصف نامی ایک فوجی افسر سے بھی رابطے میں تھے۔ وہ ڈیڑھ سال سے ریاستی مخبری کر رہا تھا۔ اس کے علاوہ وہ علاقے میں فوجی آپریشنوں اور مخبری میں ملوث تھا، جن کا وہ اقبال جرم کرچکا ہے۔ اس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ دس جولائی کو آواران قندھار میں فوجی آپریشن میں ملوث تھا جس میں کامریڈ امتیاز بلوچ شہید ہوئے تھے۔ مشکے منگلی میں اسے موت کی سزا دیدی گئی، اور اس پر عملدرآمد کیا گیا۔