بی ایس او نے جامعہ بلوچستان بارے اپنے مطالبات پیش کر دیئے

121

جامعہ بلوچستان میں جنسی ہراسگی اور دیگر معاملات پر اپنے مطالبات پیش کر دیئے۔

بی ایس او کے جانب سے پیش کئے گئے مطالبات میں کہا گیا کہ

 ویڈیو اسکینڈل کے اصل زمہ داروں کا تعین کیا جائے اس میں سابقہ وائس چانسلر،سابقہ رجسٹرار، کنٹرولرسمیت شامل لوگوں کو گرفتار کیا جائے۔

سیکیورٹی فورسز کے یونیورسٹی میں غیر قانونی طور پر مداخلت بند اور طلباء کو سیاسی و شعوری سرگرمیوں کی اجازت دی جائے۔

یو او بین کے نام پر فحاشی پھیلانے اور انکو سہولت فراہم کرکے یونیورسٹی کے فنڈز کا غلط استعمال کرنے والوں کا تعین کرکے انہیں سزا دی جائے ۔

غیر قانونی و بوگس بھرتیوں کا گذشتہ سال کا ریکارڈ آڈٹ کیا جائے ۔

سابقہ وی سی کے عزیز و اقارب کے جعلی میرٹ کے برخلاف تعنیاتیوں کو منسوخ کرکے ذمہ داروں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے ۔

شعبہ امتحانات میں فیل اور پاس کے نام پر ہراسمنٹ اور داخلوں میں سفارش کلچر کے بجائے سو فیصد داخلے دیئے جائے تاکہ داخلوں کے نام پر طالبات کی بلیک میلنگ نہ ہو ۔

 گرلز ہاسٹل انتظامیہ کو شامل تفتیش کی جائے ۔

ایم فل/پی ایچ ڈی کے ان چار سالوں کے داخلوں کی آڈٹ کی جائے، جسمیں بلوچستان سے باہر کےلوگوں کو یونیورسٹی رولز کے برخلاف داخلے دیئے گئے ان شعبہ جات میں سر فہرست آئی آر، سیاسیات، ایریا اسٹڈی سینٹر اور ڈزاسٹرمینجمنٹ ہیں۔

یونیورسٹی میں 1996 ایکٹ کے برخلاف کئے گئے تمام فیصلوں کو واپس لیا جائے اور یونیورسٹی کو 1996 ایکٹ کے مطابق چلایا جائے ۔