بولان یونیورسٹی کے طلباء ہاسٹل سے بیدخل، متاثرین کا بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا

288

بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کوئٹہ میں انتظامی مسائل بدستور جاری، ہاوس آفیسرز کو ہاسٹل سے رات گئے بے دخل کردیا گیا جس کے خلاف ہاوس آفیسر نے بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجاً دھرنا دے دیا۔

ٹی بی پی نمائندے کو مطابق ہاوس آفیسرز کو 17 جون کو بھی اسی نوعیت کے صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا جس پر طلبا کے احتجاج کے بعد انہیں پھر سے ہاسٹل میں کمرے فراہم کئے گئے لیکن منگل کے روز مذکورہ مسئلے پر ایک بار پر انتظامیہ کی جانب سے خاتون ہاوس آفیسرز کو ہاسٹل سے بیدخل کردیا گیا۔

ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ اسٹنٹ کمنشنر نے فورسز اہلکاروں کے ہمراہ ہاسٹل پر دھاوا بول کر خواتین کو زبردستی کمروں سے بے دخل کردیا جبکہ اس دوران ایک خاتون کے مزاحمت کرنے پر اسسٹنٹ کشمنر ان کے ساتھ سختی سے پیش آئی، خاتون کو اسسٹنٹ کمشنر نے دھمکیاں دی کہ میرے پاس مجسٹریٹ کی طاقت ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون اسسٹننٹ کمشنر سامنے روتی رہی جبکہ اس دوران ایک مرد اہلکار اس خاتون کی ویڈیو بناتی رہا۔

سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر کی ایما پر خاتون کی ویڈیو بنانا تشدد کے زمرے میں آتا ہے جو قابل مذمت ہے۔

اس حوالے سے مذکورہ پوسٹ گریجویٹس متاثرین کا کہنا ہے کہ ہمیں دو مہینے سے مختلف طریقوں سے تشدد کا نشانہ بناکر سہولیات فراہم کرنے کے برعکس بے دخل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ پوسٹ گریجویٹس کے لیے بنائی گئی ہاسٹل میں بجلی، گیس، پانی اور واش روم اور دیگر بنیادی سہولیات میسر نہیں جس کے باعث ہم وہاں رہائش نہیں کرسکتے ہیں۔

واقعے پر بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے ترجمان نے قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ ایک منظم پالیسی کے تحت بلوچ طلباء و طالبات کو یونیورسٹی میں مختلف طریقوں سے تنگ کررہی ہے اب پولیس کی جانب سے طاقت کا استعمال روز کا معمول بن چکی ہے برائے نام الاٹمنٹ کے نام پر شروع ہونے والا ڈرامہ اب طلباء و طالبات کو ادارے سے بیدخل کرنے کی سازش میں تبدیل ہوچکی ہے۔

انسانی حقوق کے کارکن حمیدہ نور نے ٹی بی پی نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وی سی کی اس طرح کے طرز عمل کی سختی سے مذمت کرتے ہیں، یہ مسئلہ پچھلے کئی ماہ سے چل رہا ہے اور اب بغیر کسی موثر انتظام کے ڈاکٹرز کو بیدخل کرنا انتہائی غیر مناسب طریقہ کار ہے۔ اور انتظامیہ۔ ایم ایس اور سیکریٹری ہیلتھ کی لاپرواہی و غیر ذمہ درانہ رویے سے طلباء سخت مشکلات کا شکار ہیں، پوسٹ گریجویٹ اور ہاؤس آفیسرز کو جلد از جلد ان کی رہائش کا خاطر خواہ انتظام کرے۔

دریں اثنا بلوچستان نیشنل پارٹی کے ایم پی اے ثناء بلوچ، احمد نواز بلوچ، سی سی ممبر گودی شمائیلہ اور دیگر حکومتی ارکان سے کامیاب مزاکرات کے بعد مظاہرین کو ان کے مطالبات کے حوالے سے یقین دہانی کرائی گئی اور احتجاج کو ختم کیا گیا۔