بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنس میں سابقہ داخلہ پالیسی کو بحال کیا جائے – بی ایس اے سی

192
فائل فوٹو: گذشتہ سالوں داخلہ مہم پالیسی کے خلاف احتجاج بعد پالیسی تبدیل کی گئی تھی، مذکورہ پالیسی واپس بحال کی گئی ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنس کے داخلہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بلوچستان تعلیمی لحاظ سے پسماندگی کی واضح علامت ہے جہاں تعلیمی اداروں میں سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے طلبا و طالبات کا مستقبل تاریکی کا منظر پیش کررہی ہیں۔ اس منظر نامے میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی جانب سے نئی داخلہ پالیسی میں بلوچستان کے طالب علموں کو مکمل نظر انداز کیا گیا ہے جس کی ہم ہر پلیٹ فارم میں مذمت کریں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے نئے داخلہ پالیسی میں انٹر میں 65فیصد مارکس جبکہ داخلہ ٹیسٹ میں کامیابی کے لئے 60 فیصد کی شرط رکھی ہیں جو بلوچستان کے تعلیمی صورتحال کو نظر انداز کرکے مرتب کی گئی ہیں۔

بلوچستان میں تعلیم کی مخدوش صورتحال، تعلیمی انتظامیہ کی اجارہ دارانہ پالیسی، تعلیمی اداروں میں سہولیات کا فقدان اور دیگر کئی مسائل دانستہ طور پر کھڑا کرنے کی کوششوں کا مقصد بلوچ طالب علموں کو دیوار سے لگانے کی ایک سازش ہے جس کا منطقی انجام بلوچستان کے مستقبل کے لئے نیگ شگون ثابت نہیں ہوگا۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں بلوچستان حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ داخلہ پالیسی حوالے ایک مانیٹرنگ ٹیم تشکیل دیکر تمام امور کا جائزہ لینے کے بعد سابقہ داخلہ پالیسی کو ایک بار پھر بحال کیا جائے تاکہ سینکڑوں طالب علموں کا مستقبل بچایا جاسکے۔