بلوچ کو تقسیم کرنے کی سازشوں کو قومی فکر سے ختم کیا جاسکتا ہے – بی ایس او

164

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے بی ایس او بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کی نااہلی، کرپشن اور خانہ پری کو مختلف سیمینارز کے ذریعے اجاگر کرتی آرہی ہے، موجودہ نظام تعلیم صرف ملازم بھرتی کرنے اور قوموں کے حقیقی تاریخ کو مسخ کرنے کا ذریعہ بن چکی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان ٹیکسٹ بورڈ کے نصاب میں بلوچ قومی تاریخ سے ہٹ کر مواد پڑھانا کوئی نیا عمل نہیں بلکہ اس طرح کے سازشوں کے ذریعے طلباء و طالبات کے ذہنوں کو مفلوج بنانے کے سازشوں کا روز اول سے جاری ہے اس طرح کے بلوچ دشمن اقدامات کو سیاسی و سماجی شعور قومی فکر کے پرچار اور اتحاد و یکجہتی کے ذریعے ختم کیا جاسکتا، غیر معیاری نصاب کے ذریعے طلباء کے ذہنوں کو کچھ وقت کے لئے پریشان کیا جاسکتا یے لیکن بی ایس او کے 51 سالہ قربانیوں، شہداء کے فکر و فلسلفے کے بدولت یہ دنیا پر واضح ہوچکی ہے کہ بلوچ قوم کی تاریخ، تہذیب، تمدن اور زبان ہے محض زبانوں کے بنیاد پر قوم کو کسی صورت تقسیم نہیں کی جاسکتی۔

ترجمان نے کہا کہ ایسے بلوچ دشمن سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ بلوچ قوم کے تمام مکاتب فکر بلخصوص اساتذہ کرام دانشور اور سیاسی کارکن متحد ہوکر کردار ادا کرے اور بلوچ مخالف اور تعلیم دشمن نصاب کے کمزوریوں کو سامنے لائے تاکہ حقیقی معنوں میں قوم کو علم و زانت اور شعور کے بنیاد پر متحد کیا جاسکے، بی ایس او اسٹڈی سرکلز اور شعوری پروگرامز کے ذریعے قومی شعور کو اجاگر کرتی رہے گی۔