بلوچ و پشتون طالب علموں کو دیوار سے لگانے کی سازش کی جارہی ہے – بی ایس او آزاد

129

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز میں طالبات کے ساتھ ہونے والے واقعے کی شدید لفظوں میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک منظم پالیسی کے تحت بلوچ و پشتون طلباء طالبات کو دیوار سے لگانے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ جو نہ صرف قابل مذمت عمل ہے بلکہ تعلیمی ایمرجنسی کے دعویداروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ ایک طرف حکومت بلوچستان، بلوچستان میں تعلیمی ایمرجنسی کا نعرہ لگاتے ہیں اور دوسری طرف ان کے بیورو کریٹ طاقت کے نشے میں تعلیمی اداروں میں گھس کر بلوچ و پشتون طالبات کی عزت و نفس کو مجروح کرتے ہیں جو نہ صرف سامراجی ذہنیت کی واضح مثال ہے بلکہ نوآبادیاتی نظام تعلیم میں طالب علموں کی حالت زار کو بھی بیان کرتی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ ندا کاظمی اور بی یو ایم ایچ ایس انتظامیہ نے گذشتہ روز بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز میں اپنے اختیارات اور طاقت کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے تعلیمی ادارے کے اندر بلوچ طالبات کو دھمکی دی اور ناروا رویہ اپنایا جو کسی بھی صورت قابل برداشت نہیں ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بی ایم سی انتظامیہ کے حالیہ ہاسٹل الائٹمنٹ کے نام پر غیر قانونی و غیر آئینی فیصلوں نے طلبا و طالبات کو شدید مشکلات سے دو چار کردیا ہے۔ ہاسٹلز میں پولیس کے آئے روز چھاپوں کی وجہ سے طالب علموں میں اضطراب کا ماحول جنم لے چکا ہے جبکہ حالیہ چھاپوں میں طالبات کو زبردستی کمروں سے نکالا گیا اور انتہائی آمرانہ طریقہ استعمال کیا گیا۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں بلوچ طالب علموں کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے صفحوں میں اتحاد و یکجہتی کو فروغ دیکر تعلیم دشمن اقدامات کی بیخ کنی کریں کیونکہ بلوچ طالب علموں کے خلاف اقدامات میں طاقتور ادارے ملوث ہیں جو انہیں مختلف مسائل میں الجھا کر اپنے مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتے ہیں۔