بلوچستان اسمبلی کی خصوصی کمیٹی نے بلوچستان یونیورسٹی میں طلبہ کو ہراساں اور بلیک میل کیے جانے کے اسکینڈل کی تحقیقات کا آغاز کردیا اور قائمہ کمیٹی برائے سینیٹ نے بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر کوآج طلب کر لیا۔
بلوچستان اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کی چیئر پرسن ماہ جبین شیران نے یونیورسٹی میں طلباء کو ہراساں کرنے کئے جانے کے اسکینڈل کی تحقیقات کاآغاز کر دیا اور اس سلسلے میں طلبا وطالبات نے بلوچستان اسمبلی کی خصوصی کمیٹی روم میں اپنے شکایات بھی درج کر دیئے۔ رکنِ بلوچستان اسمبلی ماہ جبین شیریں کی سربراہی میں کمیٹی اس معاملے کا جائزہ لینے کے لیے بنائی گئی تھی۔
طلبہ کو بلیک میل کرنے کا معاملہ گزشتہ ہفتے اسمبلی میں زیِر بحث آیا تھا جس کے بعد اسپیکر اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نے تحقیقات کمیٹی قائم کی تھی۔ کمیٹی کو کینٹین، ہاسٹلز اور نگرانی کے کمرے کا دورہ بھی کیا اور طلباء وطالبات سے ملاقاتیں بھی کی آئندہ چند روز میں رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا۔مذکورہ کمیٹی طلبہ اور طالبات دونوں سے بلیک میلنگ اور ہراسانی کی رپورٹس کے بارے میں انٹرویو کرے گی۔
دوسری جانب ویمن ایکشن فورم نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے معاملے کی شفاف تحقیقات اور اس میں ملوث افراد کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ خیال رہے کہ 4 اکتوبر کو بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال مندوخیل نے بلوچستان یونیورسٹی کے ملازمین کی جانب سے طلبہ کو ہراساں کرنے کی شکایات پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)کو رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی ایف آئی اے نے بلوچستان یونیورسٹی کے 3 افسران سے طلبہ کو ہراساں کیے جانے کے حوالے سے تفتیش کی تھی جس کے بعد کیس کی کئی ہفتوں تک تفتیش کرنے والے ادارے ایف آئی اے نے طالبات کو ہراساں کرنے کی 12ویڈیوز کا انکشاف کیا تھا۔
ایف آئی اے کے سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کے افسران کے ہاتھوں ہراساں ہونے والے طلبہ میں اکثریت طالبات کی ہے۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان نے طالبات کو ہراساں کرنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں کی موجودگی کے باوجود مزید 6 اضافی کیمرے نصب کیے تھے۔
مذکورہ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد یونیورسٹی کے طالبعلموں میں سخت غم و غصہ پھیل گیا تھا اور متعدد طلبا تنظیموں کی سے عہدیداران پر دبا ڈالنے اور طلبا و طالبات کو پراساں کرنے میں ملوث افراد کو سزا دینے کے لیے کیمپس کے اندر احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھاجس پر بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اقبال عارضی طور پر عہدے سے دستبردار ہوگئے تھے تاکہ ایف آئی اے طالبات کو بلیک میل اور ہراساں کرنے سے متعلق اسکینڈل کی شفاف تحقیقات کرسکے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئر مین مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بلوچستان یونیورسٹی کے معاملے پر وائس چانسلر کو آج اسلام آباد طلب کر لیا۔