نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچستان حکومت کی جانب سے تیل کے کاروبار پر پابندی افسوسناک اور قابل مذمت ہے ۔
حکومت بلوچستان عوام کے حق روزگار کے تحفظ میں مکمل ناکام ہوگیا ہے حالیہ پابندی سے پانچ لاکھ گھرانے برائے راست فاقہ کشی کے شکار ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ کمشنر مکران ریٹائرڈ کیپٹن طارق زہری کی حادثاتی شہادت کا ہمیں بے حد افسوس ہوا اور اس غم میں خاندان کے ساتھ برابر کے شریک ہیں وہ ایک قابل اور لائق آفیسر تھے ان کی کمی بلوچ عوام ہر وقت محسوس کرےگئی ۔
بیان میں کہا گیا کہ ایک حادثے کو سامنے رکھ کر عوام کے حق روزگار پر پابندی لگانا کیسا منطق ہے؟ کیا حادثے کی بنیادی وجہ تیل کا کاروبار ہے ؟ ہرگز نہیں حادثے کی اصل وجہ حکمرانوں کی نالائقی اور بلوچستان میں تمام ہائی ویز کا سنگل ٹریک ہونا ہے، کیا تیل پر پابندی کے بعد حادثات رکھ گئے ہیں کیا حادثوں میں ٹینکروں میں آگ لگنے سے واقعات سامنے نہیں آئے ہیں کیا جہاز نہیں گرتے ہیں تو انھیں بھی بند کیا جائے بسوں اور کاروں کے درمیان حادثات پیش آتے ہیں ان پر بھی پھر پابندی لگائی جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ وفاقی و صوبائی حکومت کی اگر ہمارے عوام سے محبت اس قدر زیادہ ہوئی ہے تو مہربانی کریں ہسپتالوں میں ہیپاٹائٹس اور دیگر جان لیوا امراض ادویات مہیا کریں جن سے سینکڑوں افراد روزانہ موت کا شکار ہوتے ہیں کینسر کے تدارک کا بندوبست کریں،تیل کے کاروبار پر پابندی سے موت نہیں رکھتی، بلکہ بےروزگاری پہل جاتا ہے جو سماج کو اندر سے کھوکھلا کردیتا ہے، چیف سیکریٹری کے اقدام پر صوبائی حکومت کی خاموشی گناہ میں برابر شریک ہونے کا تاثر دیتا ہے صوبائی حکومت عوام کو روزگار نہیں دے سکتا تو یہ حق بھی حکومت کو نہیں کہ وہ عوام کا حق روزگار پر پابندی لگائے،بلوچستان میں تیل کے کاروبار پر پابندی فورا ختم کی جائے اور اس دوران پکڑے جانے والی تمام گاڑیاں تیل سمیت مالکان کو واپس کی جائیں۔