بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا دوسرے روز بھی سلسلہ جا ری رہا، جس کے دوران چھوٹے بڑے تجا رتی مراکز بند رہے جبکہ ٹریفک بھی معمول سے کم دیکھنے کو ملی
بدھ کو دوسرے روز بھی دارالحکومت کوئٹہ، مستونگ، نوشکی، سبی، خضدار اور دیگر شہروں میں حکومتی ٹیکسز کے خلاف تاجر سراپا احتجاج رہے اور انہوں نے شہروں میں کاروبار بند رکھ کر شٹرڈاؤن ہڑتال کیا جس کی وجہ سے عوام کو اشیائے خورد و نوش اور دیگر کے حصول میں سخت مشکلا ت درپیش رہی۔ ہڑتال کے دوران کوئٹہ اور دیگر شہروں میں ٹریفک بھی معمول سے کم رہی۔
مرکزی انجمن تا جران بلوچستان کے رہنماؤں عبدالرحیم کاکڑ و دیگر کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے تاجر برادری ملک بھر کے تاجروں کے شانہ بشانہ حکومتی ٹیکسز کے خلا ف جدوجہد کے لئے میدان عمل میں ہیں بلکہ اس سلسلے میں حکومت اور ایف بی آ ر حکام کی ہٹ دھرمی کی بھی ہم مذمت کر تے ہیں ہمیں احتجاج کا شوق نہیں لیکن حکمرانوں اور ایف بی آر حکام کی ہٹ دھرمی نے ہمیں مجبور کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے تاجر برادری شدید مالی بحران کا شکار ہے حکومت کے اقدامات سے تاجر برادری کے مسائل میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، ٹرن اوور 1.5 فیصد ٹیکس لینے کی بجائے خالص منافع پر ٹیکس لیا جائے۔
دریں اثنا آمدہ اطلاعات کے مطابق حکومت اور تاجر برادری کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں جس کے بعد تمام شہروں میں کاروباری مراکز کھل جائیں گے۔
تاجر برادری کے مطابق شناختی کارڈ کی شرط پر کارروائی تین ماہ کے لیے موخر کر دی گئی ہے۔ 10 کروڑ تک سالانہ سیلز والے تاجروں کو ود ہولڈنگ ایجنٹ نہیں بنایا جائے گا جبکہ 10 کروڑ تک سالانہ سیل پر ٹرن اوور ٹیکس کی شرح کو 1.5 سے 0.5 فیصد کر دیا گیا۔
علاوہ ازیں کم منافع والے ہول سیلرز کےلیے ٹرن اوور کی شرح کو تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے مزید کم کیا جائے گا اور ملکی و مقامی سطح پر مسائل کے حل کےلیے تاجر نمائندگان کی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔
خیال رہے گذشتہ روز بھی تاجر برادری اور ایف بی آر کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے جوکہ ناکام ہوگئے تھے، جس کے بعد تاجروں نے آج 30 اکتوبر کو بھی کاروباری مراکز بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔