بلوچستان نشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے بلوچستان یونیورسٹی میں طالبات کو بلیک میل کرنے اور ہراساں کرنے کے واقعات کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے جب بات ہماری عزت کی ہو تو ہم کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے، تمام انسانی حقوق کے کارکنان پارلیمنٹیرینز وائس چانسلر کے استعفے کا مطالبہ کریں۔
ان خیالات کا اظہار اختر جان مینگل نے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں جو کچھ ہوا وہ انتہائی ناگوارہ ہے، یہ جاننا کہ ہماری بیٹیاں یونیورسٹی جانے پر محفوظ نہیں انتہائی اشتعال انگریز ہے۔
اختر مینگل کا مزید کہنا ہے کہ اپنے بہنوں اور بیٹیوں کی فکر کرتے ہوئے کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ وائس چانسلر کے بارے ہمارے پہلے ہی شکوک و شبہات موجود تھے، انہوں نے تعلیم کی جگہ کو ایک قید خانے میں تبدیل کردیا ہے۔
I urge all the human rights activists and parliamentarians to take up the #UoBScandalExposed & demand the resignation of the Vice chancellor. Balochistan is not known for this please keep our daughters safe @MJibranNasir
— Akhtar Mengal (@sakhtarmengal) October 16, 2019
سردار اختر مینگل نے حقوق انسانی کے کارکنان اور پارلیمنٹیرینز سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا وہ بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل کے حوالے سے بات کریں اور وائس چانسلر کے استعفے کا مطالبہ کریں۔ بلوچستان اس کے لیے مشہور نہیں برائے کرم ہماری بچیوں کی حفاظت کریں۔
خیال رہے بلوچستان یونیورسٹی میں طالبات کو جنسی ہراسانی کا انکشاف گذشتہ دنوں ہوا جس کے رد عمل میں طلبا تنظیمیوں اور دیگر کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔
گذشتہ روز بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام واقعے کے خلاف بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ، مرکزی وائس چیئرمین خالد بلوچ، مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ناصر بلوچ، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری شوکت بلوچ، اقبال بلوچ، صمند بلوچ سمیت دیگر نے شرکت کی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں جنسی ہراسگی کرپشن اور تمام امور میں بندر بانٹ کا سلسلہ موجودہ وائس چانسلر کے چارج لینے سے آج تک جاری ہے یونیورسٹی میں سیکیورٹی کیمرے طالبات کی بلیک میلنگ اور سیکیورٹی فورسز کا استعمال آواز بلند کرنے پر طلباء کے خلاف کیا جاتا آواز بلند کرنے پر وائس چانسلر کی جانب سے طلباء پر غیر قانونی سرگرمیوں کا الزام لگا کر خاموش کیا جاتا رہا ہے۔
گذشتہ موجودہ وائس چانسلر اور انکے مخصوص گروہ صرف ذاتی مفادات کے حصول کے لئے ادارے پر قابض ہے تمام شعبہ جات غیر اخلاقی سرگرمیوں کا مرکز بن چکے ہیں