ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون کی طرف سے امریکا اور ایران کو پیش کردہ مذاکرات کا منصوبہ مجموعی طور پر ایران کےلیے قابل قبول ہے۔
حسن روحانی نے تہران میں کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ فرانس کے منصوبے سے متعلق جو کچھ کہا جارہا ہے وہ ٹھیک ہے۔
انہوں نے کہا کہ منصوبے میں کچھ الفاظ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے جس کے مطابق یہ واضح کیا گیا ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنائے گا جب کہ خطے اور اپنے پانیوں کی سیکیورٹی میں مدد کرے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس منصوبے کے تحت امریکا کو تمام پابندیاں ختم کرنے اور تیل کی تجارت کو فوری طور پر شروع کرنے کی ضرورت ہے
دوسری جانب ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران مطلوبہ نتیجے پر پہنچنے تک 2015 کے تاریخی جوہری معاہدے کے تحت اپنے وعدہ پر عمل درآمد میں کمی کرتا رہے گا۔
ایران نے 2015 میں چھ عالمی طاقتوں امریکا، روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام کے بارے میں ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
جوہری معاہدے کے پہلے پیراگراف میں کہا گیا تھا کہ ایران اس بات کی توثیق کرتا ہے کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار کی تلاش یا اس میں اضافہ نہیں کرے گا۔
امریکا ایک برس پہلے یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے دستبردار ہو چکا ہے جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات میں سرد مہری جاری ہے ۔