بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں آج ٹیچرز انٹرنیشنل ڈے کے موقعے پر ان کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا میں انٹرنیشنل ٹیچرز ڈے منایا جا رہا ہے اس کا مقصد یہ ہے کہ دنیا کے اُن سارے اساتذہ اور ان کے نوبل جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا جائے جن کی محنت اور جدوجہد کی بدولت دنیا میں سائنسدان، پروفیسرز، سیاستدان، دانشور، ماہر فلکیات و اراضیات الغرض تمام شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگ جنم لیتے ہیں اور جن قوموں کے اندر اساتذہ ایمانداری و دیانتداری سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہیں وہ قومیں کبھی بھی پیچھے نہیں رہتے ہیں بلکہ ترقی اور قوموں کے زوال کا دار و مدار کسی بھی قوم میں اساتذہ پر ہوتا ہے جن قوموں میں اساتذہ کی اہمیت نہیں وہ قومیں تاریخ کے اوراق میں فنا ہو جاتے ہیں۔
اساتذہ کسی بھی معاشرے کا آئینہ ہوتے ہیں جو اپنے سماج میں ہونے والی برائیوں پر تعمیری تنقید کا سہارا لیتے ہوئے ان سماجی برائیوں کے خلاف نہ صرف خود متحرک کردار ادا کرتے ہیں بلکہ اپنے ہاں زیر تعلیم طالب علموں کو بھی سماجی برائیوں کے خلاف جدوجہد کی ترغیب دینے کو اپنا نصب العین سمجھتے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ دنیا کے دیگر اقوام کی طرح بلوچ معاشرے میں بھی اساتذہ کا اہم کردار رہا ہے جو اپنے معاشرے میں پنپنے والی سماجی برائیوں اور دیگر مسائل سے آگاہ کرتے اور ان کے حل کے لئے تجاویز دیتے رہے اور انہیں ہمیشہ ظلم و جبر کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی تربیت کرتے رہے لیکن بڑی بدقسمتی سے بلوچستان میں کئی اساتذہ کو علم و تدریس کو پھیلانے و فروغ دینے میں عظیم کردار ادا کرنے پر نشانہ بنایا گیا ہے۔ پروفیسر استاد صبا دشتیاری اور دیگر کئی اساتذہ نے اپنے شاگردوں کو سوالات کی اہمیت سے آگاہ کیا اور انہیں کھٹن اور مشکل حالات میں بھی ہمت اور برداشت کی تلقین کرتے رہے۔
بلوچ اساتذہ نے بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے میں علم کی جو روشنی پھیلائی ہے وہ بجھائی نہیں جاسکتی بلکہ مزید پھیل کر تمام بلوچستان کو منور کریگی۔
ترجمان نے بیان کے آخر میں کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بلوچ اساتذہ اپنی ذمہ داریوں کو اسی طرح نبھانے ہوئے بلوچستان کو مزید تعلیم یافتہ بنائیں گے اور علم و تدریس اور فنی و ادبی کاموں کو مزید مستحکم انداز سے جاری رکھیں گے۔