اساتذہ روایتی طرز تعلیم کی بجائے طلباء کو تخلیق و تحقیق کی جانب راغب کریں – بی ایس او آزاد

174

‎بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے عالمی یوم اساتذہ کی مناسبت سے استاد صبا دشتیاری، استاد علی جان، استاد رزاق زہری، نظیر مری، سر زاہد آسکانی اور دیگر استادوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کسی بھی معاشرے کے لئے رول ماڈل ہوتے ہیں جو اپنے تجربات اور ماہرانہ رائے سے طالب علموں کی شعوری تربیت کرتے ہیں اور انہیں دنیا میں مستقبل کے معمار کے طور پر متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

‎پانچ اکتوبر کو دنیا بھر میں استادوں کے کردار کو معاشرے میں اجاگر کرنے کے لئے اس دن کو عالمی یوم اساتذہ کے لئے مقرر کیا گیا تاکہ اساتذہ کو اپنی تعلیمی خدمات کو سر انجام دینے کے عوض معاشرے میں ایک جائز مقام تفویض کیا جاسکے۔

‎ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ استادوں کی اہمیت اور کردار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں لیکن موجودہ دور میں استادوں کو تعلیمی اداروں سمیت زندگی کے دیگر شعبوں میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس میں اہم استادوں کے تحفظ کے حوالے سے ریاست اور حکومت کے پاس ٹھوس اقدامات و پالیسیوں کا فقدان ہے جس کی وجہ سے اساتذہ طالب علموں کو حقیقی تعلیم کے بجائے بینکنگ نظام تعلیم یا رٹا طریقے سے پڑھا رہے ہیں جو نظام تعلیم کے لئے نقصان دہ عمل ہے۔

‎بلوچستان میں بلوچ اساتذہ کو طالب علموں میں قومی شعور کو بیدار کرنے کے الزام میں ماورائے عدالت گرفتار یا قتل کیا جارہا ہے جس میں براہ راست ریاست اور اس کے ماتحت ادارے ملوث ہے جو اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے بلوچ استادوں اور طالب علموں کو نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ بلوچ معاشرے میں علم کی پھوٹتی کرنوں کو بجھایا جائے اور معاشرے کو پسماندہ رکھ کر اہداف حاصل کیئے جائیں لیکن استاد صبا دشتیاری، پروفیسر رزاق، سر زاہد آسکانی، ماسٹر سفیر بلوچ، ماسٹر بیت اللہ، نزیر مری اور دیگر استادوں کی جدوجہد اور شعوری قربانی نے بلوچ طالب علموں میں قومی شعور کو پختہ کیا ہے۔

‎ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں تمام بلوچ استادوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ یوم عالمی اساتذہ کے دن عہد کریں کہ وہ بلوچ معاشرے میں تعلیم کو عام کرنے کی جدوجہد کریں گے اور استاد صبا دشتیاری کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بلوچ طالب علموں میں تحقیق اور تخلیق کی صلاحیتوں کو جنم دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔