نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے جاری بیان میں کہا ہے کہ نیشنل پارٹی کو مورد الزام ٹھہرانے سے بہتر ہے اختر مینگل اپنے کارکنوں کے قاتلوں کو تلاش کریں بلوچ اور پشتون دشمنی پر محمود خان اچکزئی اور سردار اختر مینگل دونوں رہنماؤں نے بہت سیاست کی ہے وقت کا تقاضا ہے کہ دونوں رہنماء حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچ و پشتون عوام کو گمراہ کرنے کے بجائے کارکنوں کی سیاسی تربیت کریں اور جناب مینگل صاحب اپنے کارکنوں کے قاتلوں کا سراغ لگائیں۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ بات بلوچستان اور پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے دور حکومت میں امن و امان کا سلسلہ بہتر ہوا،جس کا برائے راست فائدہ اگر کسی کو ملا تو وہ خود اختر مینگل ہے،نیشنل پارٹی اور پشتونخواہ کی حکومت سے قبل وہ خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے،اور اتنی بھی ہمت موصوف کو نہیں تھی کہ اپنے رہنماؤں کی شہادت کے بعد ان کی تعزیت کرتے ،یہ کریڈٹ بھی نیشنل پارٹی کی حکومت کو جاتا ہے کہ اپنے دور میں حالات کو بہتر کیا تو موصوف تعزیت کرنے اور جلسہ جلوس کرنے بلوچستان آئے۔
بیان میں کہا گیا کہ محمود خان اچکزئی کا بیان مضحکہ خیز ہے اچکزئی کو مسئلہ بلوچ عوام سے نہیں ہونا چاہیے بلوچ اور پشتون عوام کے درمیان ایک تاریخی ہم آہنگی موجود ہے،ہمیں اپنے ورکروں کو خوش بالکل کرنا چاہیے لیکن قوموں کے درمیان نفاق پیدا کرکے نہیں۔بلکہ حقیقت پسندی کے ساتھ مسخ کیے بغیر تاریخ کو بیان کرنا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا کہ بلوچ عوام نے کسی بھی مرحلے پر پشتون عوام کے مفادات کے خلاف موقف نہیں رکھا،بلکہ ہر وقت ان دونوں قوموں کے درمیان یکجہتی اور ہم آہنگی کو فروغ دیا،اچکزئی صاحب آگے بڑھیں اور الگ پشتون ملت کے لئے آواز بلند کریں،ہم سب ان کے ساتھ ہیں وہ پشتون وطن کے لئے بلوچستان میں جہاں بھی ریفرنڈم کی بات کریں،ہم ان کے ساتھ کھڑے ہونگے لیکن بلوچ وطن کے خلاف بولنے کی ہرگز اجازت نہیں دینگے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس وقت بی این پی مینگل ،باپ اور پی ٹی آئی میں کوئی فرق نہیں رہا ہے بی این پی مینگل نے بلیک میلنگ سے جو کچھ حاصل کیا وہ اسے مبارک ہو لیکن نیشنل پارٹی کے خلاف اپنی ہرزہ سرائی بند کریں،چھ نکات کے ساتھ اسلام آباد میں کیا کھیل کھیلا گیا سب کے سامنے ہے،چھ نکات کے بدلے جو اسکیمات اور مراعات حاصل کئے گئے وہ سب کے سامنے عیاں ہوچکا ہے،اب اپنی گرتی ساکھ کو بچانے کے لئے کبھی قبائلی تضادات پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہے تو کبھی لفاظی اور غلط بیانی سے عوام کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں۔عملا بی این پی مینگل بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کی بی ٹیم ہے اور اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی ٹی آئی کی گود میں کھیل رہی ہے بلوچستان کے عوام نے بڑی باتیں کرنے اور بھڑک بازی کے بعد بی این پی مینگل کا اصل چہرہ بھی دیکھ لیا ہے