وزیراعلیٰ بلوچستان نے ہمیں بحال نہیں کیا توعدالت سے رجوع کرکے قانونی تقاضے پوری نہ کرنے پر متعلقہ حکام کو فریق بنائیں گے – برطرف گورنمنٹ ٹیچرزایکشن کمیٹی
کیچ کے ترجمان صفیہ بلوچ نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ضلع کیچ کے 114برطرف ٹیچرزضلعی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ یا سفارشات کا انتظارنہ کریں کیونکہ یہ محض وقت کا ضیاع ثابت ہوسکتاہے کیونکہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان عالیانی نے دور ہ تربت کے موقع پرڈپٹی کمشنرکیچ کو محض زبانی حکم دیاتھاکہ اس کی انکوائری کرکے رپورٹ پیش کریں لیکن ابھی تک وزیراعلیٰ اورسیکرٹری تعلیم بلوچستان کی جانب سے باقاعدہ کوئی نوٹیفکیشن یا لیٹرجاری نہیں کیاگیاہے کہ ضلعی سطح پر انتظامیہ تحقیقات کرے اوراس لئے ڈی سی کیچ کی قائم کردہ انکوائری کمیٹی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اورنہ ہی انکوائری کمیٹی کیچ کی رپورٹ وسفارشات کو کوئی قانونی وآئینی حیثیت ہوگی جبکہ انکوائری کمیٹی کیچ بھی سست روئی کا شکارہے مشکل ہے کہ جلداورفوری طورپر سفارشات مرتب کرسکے اگر ضلعی انکوائری کمیٹی نے لیٹ رپورٹ فائنل کیا توہائی کورٹ آف بلوچستان میں کیس کرنے کیلئے ٹائم پیریڈ ختم ہوجائے گاجس سے عدالت ہماری پٹیشن قبول نہیں کریگی اس لئے پہلی فرصت میں محکمانہ اپیل کیلئے تمام برطرف ٹیچرز17ستمبرتک اپنی الگ درخواستیں بنا م چیف سیکرٹری بلوچ اوربنام سیکرٹری تعلیم بلوچستان دن بمع حاضری رپورٹ، سروس کارڈ، شناختی کارڈ کی تصدیق شدہ کاپی ودیگر ضروری کاغذات چیف سیکرٹری بلوچستان کوئٹہ کے آفس پہنچا دیں تاکہ انکی بحالی ممکن ہوسکے۔
اعلامیہ میں کہاگیاہے کہ اگرچیف سیکرٹر ی اورسیکرٹری تعلیم نے عدم دلچسپی کامظاہرہ کرکے 2اکتوبرتک ہمیں بحال نہیں کیاتوسینئروکیل کی مدد سے گورنمنٹ سروس ٹریبونل میں کیس کریں گے اگر پھر بھی 15اکتوبرتک ہمیں بحال نہیں کیا گیا تو ہائی کورٹ لیول کے سینئروکیل کی مددسے بلوچستان ہائی کورٹ کوئٹہ میں پٹیشن دائر کیا جائیگا، اگرہائی کورٹ سے انصاف نہیں ملاتو سپریم کورٹ آف پاکستان میں کیس کریں گے۔
ترجمان نے کہا اپنی بحالی تک پرنٹ والیکٹرانک میڈیااورسوشل میڈیا کافورم استعمال کرکے ماورائے قانون وضوابط برطرفی کیخلاف آوازبلند کریں گے اورمحکمہ تعلیم اورآرٹی ایس ایم کیچ کے ذمہ داران کی غیرذمہ دارانہ عمل سے بھی اپنے قوم اورمتعلقہ اعلیٰ حکام کو آگاہ کریں گے۔
دریں اثناء وطن ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان ضلع کیچ کے ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ محکمہ تعلیم بلوچستان میں صرف اور صرف سیاسی مقاصد کے تحت گروہی و ذاتی مفادات کے حصول کے لئے محکمہ تعلیم بلوچستان میں بیجا سیاسی مداخلت کے تحت میرٹ و سنیارٹی کے برخلاف مروجہ سروس رولز کو پاؤں تلے روندھ کر اپنے من پسند جونیئرز اور نا اہل لوگوں کو اعلیٰ انتظامی پوسٹوں پر بٹھا کر محکمہ تعلیم بلوچستان میں کرپشن کوفروغ دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں بلوچستان کے تمام تعلیمی ادارے بنیادی تعلیمی سہولتوں سے محروم اور ان کی عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہوچکے ہیں
انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ شعبہ تعلیم بلوچستان میں حکمرانوں کے بیجا سیاسی و غیر قانونی مداخلت اور شاطر بیوروکریسی کی ریشہ دوانیوں کو ختم کرکے تمام اعلیٰ انتظامی پوسٹوں پر میرٹ و سینیارٹی اور مروجہ سروس رولز کے تحت تعیناتیات عمل میں لاکر عام اساتذہ کے دیرینہ حل طلب مسائل کو حل کیا جائے تو یقینی طور پر بلوچستان میں شعبہ تعلیم شاہرہ ترقی پر رواں دواں ہوگا