بلوچستان کے ضلع کیچ سے پاکستانی فورسز نے ایک نوجوان کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
کیچ کے علاقے پیدارک سے عثمان مقبول کو فورسز نے چار ستمبر کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد ان کے حوالے سے کسی نوعیت کی معلوم نہیں مل سکی ہے۔
علاقائی ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ مذکورہ نوجوان ایک پاوں سے معزور ہے جبکہ بحرین میں روزگار کی غرض سے مقیم رہا ہے۔
بلوچستان میں جہاں سالوں سے لاپتہ افراد بازیاب ہورہے ہیں تو اسی کیساتھ جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔
انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) کے وفد کا بلوچستان کے دورے کے موقع پر بلوچستان کے صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صوبے میں حکومتیں تو کئی ہیں، نظر آنے والی حکومتوں کا پتہ ہی نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بلوچستان سے سچ نکلنے نہ دیا جائے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بلوچستان کے بارے میں صوبے اور ملک کے دیگر علاقوں کے لوگوں کو کچھ معلوم نہیں ہوتا۔
ایچ آر سی پی نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے حوالے قائم کمیشن کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار بھی کیا۔