کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

136

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3718 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئرپرسن بی بی گل بلوچ، سماجی کارکن حمیدہ نور اور حوران بلوچ نے کیمپ کا دورہ کیا جبکہ متحدہ عرب امارات سے جبری طور پر لاپتہ اور پاکستان حوالے کیے جانیوالے انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کے والدہ کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

اس حوالے مزید پڑھیں: لاپتہ راشد حسین کی والدہ احتجاج کیلئے کوئٹہ پریس کلب پہنچ گئی

اس موقعے پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگیاں، مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی، سیاسی کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ، آبادیوں پر یلغار قبضہ گیر ریاستوں کا شیوہ رہے ہیں لیکن جب بلوچ پرامن جدوجہد کے مختلف نشیب و فراز سے گزرتے ہوئے تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے تو ریاست پاکستان حواس باختہ ہوکر ظلم و جبر کی حدیں پار کرنے لگی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کی عدم بازیابی اور حراستی قتل کے خلاف لاپتہ افراد کے لواحقین نے جمہوری جدوجہد کے تمام ذرائع بروئے کار لارہے ہیں، احتجاجی مظاہروں، ریلیوں، سیمیناروں، عدالتوں اور کمیشنوں میں پیش ہونے کیساتھ طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کے لگانے سے عالمی اداروں کی توجہ بلوچستان کی سنگین صورتحال کی جانب کرانے میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں لیکن آج دنیا میں دہری انسانی حقوق کے نعروں کے پیچھے عالمی اجارہ داری اور مفادات کے تحفظ کے لیے برسرپیکار ہیں جن کی وجہ سے عالمی تنظیمیں انسانی حقوق کا عالمی منشور صرف کاغذوں تک محدود ہوتا جارہا ہے۔