بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3714 دن مکمل ہوگے، ضلع خاران سے تعلق رکھنے والے اسد اللہ بلوچ، مختیار بلوچ اور شہداد بلوچ نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کو وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگوں کرتے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت ہمیں غلام نہیں رکھ سکتا آج ہماری ماں اور بہنوں کی دعائیں ہمارے ساتھ ہے اور وہ ہمارے پرامن جہدوجہد کو بہتر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کے آج مسئلہ فلسطین اور کشمیر پر پوری دنیا آواز اٹھارہی ہے ہمیں مظلوم قوموں پر حملوں کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے اور ہمیں ان کے ساتھ ہمدردی ہے لیکن ہمیں افسوس اس باتھ پر ہوتا ہے کہ 1948 سے لیکر اب تک بلوچ اُن جیسے حالات سے گزر رہے ہیں لیکن دنیا اس حوالے سے آواز اٹھانے کو اپنا فرض نہیں سمجھتی ہے، ظلم جہاں کہیں بھی ہو وہ ظلم ہی ہیں چاہے کیپٹلزم اور سوشلزم کے نام پر ہو یا مذہب کے نام پر ہو لہٰذا وہ لوگ جو یورپ اور امریکہ سمیت جہاں کہیں بھی رہتے ہوں وہ فلسطین اور کشمیر کے حق میں مظاہرے کرتے ہیں انہیں بلوچستان کے حق میں بھی آواز اٹھانی چاہیے۔
ماماقدیر نے مزید کہا آج پاکستاں کے وجود کے باعث پوری دنیا بدامنی اور عدم استعکام کا شکار ہے۔ بلوچستان میں ایسا کوئی دیہات نہیں جو پاکستان کے خفیہ اداروں کے ظلم اور بربریت سے محفوظ رہے ہوں، لاکوں افراد فوج کشی کے بائث اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں اور دیگر ممالک میں مہاجرین کی زندگی گزار رہے ہیں لیکن وہ وہاں بھی محفوظ نہیں ہے۔