کوئٹہ: ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کیلئے مارچ کا انعقاد

603

کوئٹہ میں عوامی حلقوں کی جانب سے ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کیلئے مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ مارچ کے شہر کے مختلف راستوں سے گزر کر پریس کلب پر اختتام پذیر ہوا۔ اس موقع پر شرکا نے پلے کارڈ اور بینز اٹھا رکھے تھے۔ جن پر ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے، پلاسٹک کے بے تحاشا استعمال پر پابندی اور اس کے متبادل لانے، حکومتی اداروں سے موثراقدامات کرنے اور کوئٹہ شہر کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور بلوچستان میں ایٹمی تابکاری کے باعث تباہی کے حوالے سے نعرے درج تھے۔

مارچ میں مختلف سکولوں کے علاوہ کالجز، جامعات کے طلبا، طالبات اور مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کیں۔ مارچ کا مقصد بین الاقوامی سطح پر ستمبر کے 21 سے 27 تاریخ تک ہونیوالے احتجاج میں شمولیت اختیار کرنا تھا جس کا مقصد حکومت پر ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے اور اس کیلئے خاطر خواہ اقدامات اٹھانے کا دباو ڈالنا تھا۔

مارچ پوری دنیا میں اس ہفتے کو کلائمیٹ ایکشن نو کے عنوان کے تحت کیا جا رہا ہے تاکہ شہریوں ماحولیاتی آدلوگی پر آگاہی دیا جاسکے۔ مارچ کا مقصد موسمیاتی تبدیلی اور آلودگی کے خلاف آواز اٹھانا ہے اور حکومتوں سے مطالبہ کرنا ہے کہ اس پر پالیسی مرتب کرے۔

اس موقعے پر مارچ سے وومن ڈیموکریٹ فرنٹ کے رہنما و سماجی کارکن جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ، سماجی کارکن شمالہ اسماعیل، ماریہ جمالی، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی سعدیہ بلوچ، مشال بلوچ، رفیع اللہ کاکڑ اور دیگر نے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں سالانہ فی کس 5 کلوگرام پلاسٹک کا استعمال ہوتا ہے۔ پلاسٹک کے بیگ، پلاسٹک سے برتن اور دوسری چیزوں کے بنانے میں حد سے زیادہ اضافہ ہو رہا ہے۔ پلاسٹک نہ صرف میدانی علاقوں کو خراب کررہا ہے بلکہ سمندروں، ندی نالوں، دریاوں کو بھی آلودہ اور سیوریج سسٹم کو بھی بلاک کرتا ہے۔ پلاسٹک ایک ہزار سال بعد مٹی میں مٹی ہو کر ختم ہو جاتا ہے مگر ان 1000برسوں میں پلاسٹک سے مسلسل زہریلا مواد پانی اور زمین میں شامل ہوتا ہے جو آبی حیات اور زمین کی زرخیزی کو تباہ وبرباد کرتا ہے۔

مارچ کے شرکا نے مزید کہا کہ پاسٹک کے استعمال شدہ شاپرز فضائی آدلودگی کے ساتھ ساتھ مختلف خطرناک بیماریوں کا سبب بن رہا ہے۔ ایک صحت مند معاشرے کے قیام کے لیے لازمی ہے کہ زندگی کے تمام مکتبہ فکر کے لوگ اپنے ارد گرد کے ماحول پر نظر رکھتے ہوئے اسے صاف رکھے۔ تاکہ ماحول کو صاف ستھرا رکھ کر اس کے منفی اثرات کو کم کیا جاسکے۔پلاسٹک کے تھیلیوں پر پابندی لگاکر حکومت فوری طور پر کپڑے کے تیار کردہ شاپرز کے استعمال پر غور کریں۔

مارچ کے شرکا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کوئٹہ شہر میں زیر استعمال لوکل بسز اور زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف فوری طور پر اقدامات کئے جائیں۔ کوئٹہ شہر میں صاف پانی کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیا جائے اور شہریوں کیلئے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ شہر میں تمام سڑکوں کے کناروں میں درخت لگائے جائیں جبکہ شہر میں موجود پرانے درختوں کی کٹائی بند کردی جائے۔ سکولوں اور کالجز کی سطح پر ماحولیات سے بچاو کے آگاہی مہم کا آغاز کیا جائے۔شہر میں سڑکوں اور بلڈنگوں کی مرمت کے دوران درختوں کی کٹائی پر پابندی لگائی جائے۔ بلوچستان میں پلاسٹک کے بے تحاشا استعمال کو فوری طور پر بند اور اس کے متبادل کو متعارف کرایا جائے۔ شہر میں سیوریج نظام کو درست کیا جائے تاکہ بارشوں کے موسم کے سڑکوں پر پانی جمع نہ ہو۔

شرکا نے بلوچستان میں ایٹمی تجربے کے بعد تابکاری سے ہونے والی تباہی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کینسر سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا متاثرین کے لیے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔