کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3729 دن مکمل

151

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3729 دن مکمل ہوگئے۔ مشکے سے عبداللہ، الہی بخش اور دیگر افراد نے کیمپ کا دورہ کیا۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عصر حاضر کے مورخ کو اس حقیقت کے سامنے ایک دن سر تسلیم خم کرنا پڑے گا کہ بلوچ کی غیر معمولی پرامن جدوجہد اور لازوال قربانیوں کے اثرات محض بلوچ قوم تک محدود نہیں بلکہ ان میں سے خطے کی سیاسیات کے رخ کی تبدیل کرنے کی قدرت مضمر ہے، استحصالی طاقتوں کی انسانیت پر ڈھائے گئے مظالم کے طویل تاریخ کے تناظر میں یہ منزل ہنوز خواب معلوم ہوتا ہے، غلامی کے گھٹاٹوپ تاریکیوں کے طلب گار رد انقلابی قوتیں اپنی ناکام اور مذموم ارادوں کی تعفن زدہ لاشیں پاکستانی بیساکھیوں کے سہارے لیے اپنی جہالت چھپائے پھر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رد انقلابی، انسانیت کے قاتلوں کو کیا خبر کہ اس لالہ زار میں کس کس کا لہوشامل ہے، کس کس کی ہڈیاں چور چور ہوئیں اور آئندہ نسلوں کو ایک محفوظ اور باعزت مستقبل دینے کے لیے کیسے کیسے یگانہ اور یکتائے روزگار دار کی خشک مٹی پر وار گئے، آج بظاہر دہشت زدہ ماحول ہے، موت کی عفریت اپنے بدنما دانت نکوسے کھڑا ہے لیکن ذرا دیدہ بینا سے دیکھیں تو کیا جلوے، کیا نظارے ہیں، آج بلوچستان کے ہرکوچہ، گلی گلی میں جابہ جا صبر منصور اور دار کے حقیقی نظارے میں ظالم اپنی انتہاء پر پہنچ چکا ہے اور انسانیت تہہ تیغ ہورہا ہے تو کیا ہوا کہ حق کی دریافت اور سچائی پر مٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار فرزندان بلوچ زندگی کے معنی ہی بدل چکے ہیں۔

ماما قدیر نے کہا کہ زندگی کو اپنے قیمتی ہونے پر اور بلوچ فرزندوں کو اس کے قیمتی ترین مصرف پر فخر رہے، تاریخ کے کسی موڑ پر جب فرد کی کردار کچھ زیادہ ہی نکھر کر سامنے آتے ہیں تو ایسے نظاروں پر خود تاریخ بھی انگشت بدندان ہوجاتی ہے کہ قطار در قطار نوجوان بے حرص و خوف ایک ہاتھ پر سر اور دوسرے پر جگر اٹھائے لاپتہ افراد کی بازیابی کی دیوتا کے حضور اپنی لہو سے دیپ جلائے جارہے ہیں۔