کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3715 دن مکمل

104

فورسز کے ہاتھوں لاپتہ 80 سالہ شخص بازیاب ہوگیا۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3715 دن مکمل ہوگئے، دالبندین سے سیاسی و سماجی کارکن الہی بخش بلوچ، محمد نواز اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے مخاطب ہوکر کہا کہ بلوچستان کے فرزندوں کو شہید کرنے یا لاپتہ کرنے والوں میں اپنوں کا بھی ہاتھ ہے جو شعوری یا غیر شعوری طور پر اس عمل میں شریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انگریز کو اسی وجہ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا کہ ان کے ساتھ کوئی ایسا بلوچ نہ تھا جو اپنے وطن کا سودا کرتا، جب تک کسی دشمن کے ساتھ کوئی اپنا ہم زبان شامل نہ ہو تب تک دشمن کو صرف اور صرف شکست کا منہ دیکھنا پڑتا ہے، بے ضمیر ایک لمحے کیلئے بھی اپنے قوم کے لیے نہیں سوچتے ہیں کہ ان افراد کی ایک قومی سوچ ہے۔

ماما قدیر نے مزید کہا کہ بلوچستان میں پاکستان کے سیکورٹی فورسز کی جانب سے جبری گمشدگیوں کے بارے میں ہیومن رائٹس واچ نے لاپتہ افراد کے لیے پاکستانی فورسز کو موردالزام ٹھہرایا ہے، تنظیم نے پتہ لگایا ہے کہ عام طور پر لاپتہ افراد کو غیر تسلیم شدہ حراستی مراکز میں رکھا جاتا ہے۔

دریں اثنا دشت سے جبری طور پر لاپتہ کیے جانے والا 80 سالہ حاجی حسن بازیاب ہوگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق دو مہینے قبل بلوچستان کے علاقے دشت سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے 80 سالہ حاجی حسین بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔