کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم احتجاجی کیمپ کو 3712 دن مکمل ہوگئے، سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کیا جبکہ اس موقعے پر لاپتہ افراد کے لواحقین نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کیا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالا ت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز کا بلوچ سول آبادیوں پر آپریشن، فرزندوں کا اغواء، مسخ شدہ لاشوں کا تسلسل برقرار ہے جس میں خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ڈیرہ بگٹی سے لیکر مکران تک جارحیت کو جاری رکھا گیا ہے۔ اگست کے مہینے میں فورسز نے یکے بعد کہیں حملے کرکے درجنوں فرزندوں سمیت کئی خواتین و بچوں کو اغواء اور حراساں کرنے کے سلسلے کو جاری رکھا، اسی طرح مشکے، آواران، جھاؤ، تربت، قلات حتیٰ کہ زیارتوں پر جانے والے خواتین و بچے بھی پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں سے محفوظ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشنوں کے علاوہ پاکستانی خفیہ اداروں کے قائم کردہ ڈیتھ اسکواڈ بلوچستان کے طول و عرض میں اپنا خونی کھیل جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں ان گروہوں سے تعلق رکھنے والے افراد سرے عام لوگوں کو قتل کررہے ہیں یہ تمام کاروائیاں اس بات پر مہر لگانے کیلئے کی جارہی ہے کہ بلوچ قوم ایک غلام ہے اور پاکستان اس کا آقا ہے۔
ماما قدیر نے کہا پورا بلوچستان پاکستانی فورسز اور ریاسی خفیہ اداروں کے پشت پناہی میں چلنے والی ڈیتھ اسکواڈ کے رحم و کرم پر ہے اس تمام تر صورتحال میں عالمی برادری کی خاموشی بلوچ نسل کشی کو مزید دوام بخشنے کے لیے پاکستان کو مواقعے فراہم کریگی۔