میڈیکل سپرٹینڈنٹ سول ہسپتال کوئٹہ ڈاکٹر سلیم ابڑو نے کہا ہے کہ گزشتہ روز سوشل میڈیا پرسول ہسپتال کوئٹہ کے اندر تھڑے پر خاتون کی 2 دن تک پڑی لاش سے متعلق چلنے والی خبر حقائق کے برعکس ہے اس سلسلے میں ایف آئی اے کے شعبہ سائبر کرائم سے رابطہ کرلیا ہے، خاتون نشے کی عادی تھی اوران کے جسم پر خود کو انجکشن لگانے سے گہرے زخم بن گئے تھے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرامیڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک خبر وائرل ہوئی جس میں لکھا گیا تھا کہ سول ہسپتال کے اندر تھڑے پر 2 دن سے خاتون کی لاش پڑی رہی جس کا کوئی پرسان حال نہیں تھا۔ میں میڈیا کے ذریعے اس خبر کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ مذکورہ خاتون کا عمر 44 سال اور نام لبنا قدرت ہے جو سندھ کے شہر سکھر کی رہائشی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ خاتون تین چار سال سے اپنے خاوند کے گھر کو چھوڑ کر اپنی والدہ کے ساتھ رہائش پذیر تھی تاہم اسے طلاق نہیں ہوئی تھی۔ وہ نشے کی عادی بن چکی تھی خود کو مختلف انجکشنز لگاتی تھی جس کی وجہ سے انہیں کئی برس پہلے علاج کی غرض سے لاہور کے ایک ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا جبکہ 6 مہینے پہلے بھی کراچی کے ایک ہسپتال میں ان کا علاج ہوا ہے تاہم ڈیڑھ مہینے سے اس کا کسی کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں تھا گھر والے انہیں ڈھونڈتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ سول ہسپتال کا تمام ریکارڈ چیک کیا گیا مذکورہ خاتون کا ہمارے پاس کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے اس کا علاج سول ہسپتال میں کوئی علاج نہیں چل رہا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے پتہ چلا کہ خود کو انجکشنز لگانے کے باعث ان کے جسم کے مختلف حصوں پر گہرے زخم بن گئے تھے جو گینگ رین میں تبدیل ہوگئے تھے اور گینگ رین کے باعث خاتون پیدل 4 قدم بھی چل نہیں سکتی تھی۔ سوچنے کی بات ہے کہ جب وہ خود چل نہیں سکتی تھی تو اسے ضرور کوئی اور لے کر آئے ہیں یہ معلوم نہیں کہ اسے یہاں زندہ لا کھر چھوڑ دیا گیا تھا یا پھر اس کی لاش سول ہسپتال پہنچا دی گئی تھی۔ خاتون نے چونکہ کوئٹہ میں انٹرمیڈیٹ تک تعلیم حاصل کی تھی شاید وہ یہاں کسی سہیلی کے ساتھ رہائش پذیر ہوئی ہوگی۔ سوشل میڈیا پر چلنے والی خبر میں لکھا گیا تھا کہ لاش 2 دن تک تھڑے پر پڑی رہی حالانکہ خاتون کے ساتھ اس کا 12 سالہ کا بچہ بھی موجود تھے اگر ایسا ہوتا تو وہ کم از کم کھانے کے لئے کسی سے کہتا۔
انہوں نے کہا کہ خاتون کے ساتھ موجود بچہ ذہنی طور پر معذور ہے جو کچھ بتانے سے قاصر ہے۔ سیکورٹی ادارے کیس سے متعلق تحقیقات کررہی ہیں وہ سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈ اپنے ساتھ لے چکی ہیں چند دنوں میں حقائق سامنے آجائیں گے۔