گورنر بلوچستان کا ڈاکٹر مالک اور دیگر قبائلی عمائدین اور سیاسی رہنماؤں کے ہمراہ چین کا دورہ اور مختلف چینی وزراء سے ملاقات
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کے مطابق گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی نے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان و نیشنل پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سمیت دیگر افراد کے ہمراہ چین کے دورے کے موقعے پر پاکستان چائنا اکنامک کوریڈور (سی پیک) کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے جس کو چینی حکام اہم پیشرفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
وفد کی قیادت گورنر بلوچستان کررہے ہیں، جس میں سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری بایزید کاسی، بلوچستان کے وزیر کھیل و ثقافت عبدالخالق ہزارہ، رکن اسمبلی ثنا اللہ بلوچ، قبائلی رہنما عبداللہ کاسی، ناصر زمان خان، سینیٹر محمد داود، میر لیاقت علی، فیصل حیات خان، بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ (بی آر ڈی) کے چیئرپرسن جویریہ ترین اور دیگر شامل ہیں۔
وفد نے چینی حکام کو سی پیک سمیت بلوچستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ سالوں ڈاکٹر مالک اور نیشنل پارٹی کی قیادت کی جانب سے بگٹی اور مری بلوچ قوم پرستوں سے ملاقاتیں ہوچکی ہیں اور نیشنل پارٹی کی قیادت نے حالیہ سینٹ چیئرمین کے لیے چلائی جانے والی تحریک عدم اعتماد کے وقت ان ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم پرست ان کے ساتھ تعاون کرنے کیلئے تیار ہوچکے تھے لیکن پاکستانی اسٹبلشمنٹ کی جانب سے مثبت جواب نہیں ملنے کے باعث ان ملاقاتوں کے مثبت نتائج برآمد نہیں ہوسکے، تاہم بلوچ قوم پرستوں کی جانب سے اس حوالے سے کوئی رائے نہیں دی گئی۔
جمعہ کے روز وفد نے چین کے شہر سنکیانگ میں گورنر بلوچستان امان اللہ خان یاسین زئی نے وفد کے دیگر نمائندوں کے ہمراہ سلک روڈ کمیونٹی بلڈنگ کا افتتاح کیا، سلک روڈ بلڈنگ کا آغاز 25 اپریل دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون کے موضوعاتی فورم کے موقعے پر کیا گیا تھا۔
یاد رہے گذشتہ سال فروری میں مشہور برطانوی جریدے فنانشل ٹائمز نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ چین پچھلے پانچ سال سے بلوچستان میں “قبائلی علیحدگی پسندوں“ سے چائنا پاکستان ایکنومک کوریڈور کو تحفظ فراہم کرنے کے سلسلے میں رابطے میں ہے۔
فنانشل ٹائمز نے ان رابطوں کا علم رکھنے والے تین افراد کے توسط سے کہا کہ بیجنگ بلوچ مزاحمتکاروں سے براہ راست رابطے میں ہے تاکہ سیپیک جس کے زیادہ تر پروجیکٹس بلوچستان میں ہیں کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔
تاہم بعد میں کئی بلوچ مسلح اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے فنانشل ٹائمز کے رپورٹ کو رد کردیا گیا۔
علاوہ ازیں گذشتہ سال 11 اگست کو بلوچستان کے ضلع دالبندین میں چائنیز انجینئروں کے بس کو، 23 نومبر کو کراچی میں چائنیز قونصلیٹ کو اور رواں سال 11 مئی کو گوادر میں پانچ ستارہ ہوٹل کو بلوچ خودکش حملہ آوروں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا جبکہ رواں سال 29 مارچ کو کراچی میں ایک بم حملے میں اٹک سیمنٹ فیکٹری کے لیے کام کرنے والے چائنیز انجینئروں کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا ان تمام حملوں کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے قبول کی ہے۔