ڈگری کالج پنجگور کے طالب علموں نے بی ایس پروگرام کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایس کے نام سے پنجگور کے سینکڑوں اسٹوڈنٹس کی زندگیوں کو تباہ کیا جارہا ہے ہم کسی بھی ایجوکیشن پروگرام کے خلاف نہیں ہیں لیکن جس پروگرام کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر ہم اس کی مخالفت کریں گے۔
طالب علموں کا کہنا ہے کہ یہ عمل کسی صورت قابل قبول نہیں ہے اگر مزید خاموشی کی روایت کو برقرار رکھا گیا تو احتجاج کا دائرہ کار مزید سخت کریں گے ان خیالات کا اظہار ایس جے ایف کے چیئرمین خلیل نور، جنرل سیکرٹری ظہیر بلوچ، یونس ملنگ و دیگر نے احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
پنجگور میں بی اے کی بحالی اور بی ایس پروگرام کے خاتمے کیلئے ڈگری کالج پنجگور کے طلبا نے ایک احتجاجی ریلی نکالی، ریلی ڈگری کالج پنجگور سے نکالی گئی جو مختلف گلیوں اور شاہراہوں سے ہوتے ہوئے نیشنل پریس کلب کے سامنے پہنچی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ پنجگور کے نظام تعلیم کو منصوبے کے تحت خراب کیا جارہا ہے جسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے انہوں نے پنجگور کے قوم پرست اور اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ مسئلے کو حل کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔
مظاہرین نے ہائر ایجوکیشن کے سیکرٹری اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ مسئلے کو حل کریں بصورت دیگر ایک ہفتے کے اندر اندر اپنا احتجاج کا دائرہ وسیع کریں گے جس میں بازار میں شٹر ڈاؤن ہڑتال اور سی پیک روڑ کو بند کرنے کا قانونی آئینی جمہوریہ حق استعمال کریں گے۔
یاد رہے پنجگور میں 2017 سے بی ایس پروگرام کا آغاز ہوچکا ہے لیکن تاحال اس حوالے سے کوئی سہولت فراہم نہیں کی گئی ہے طلبا و طالبات کے سمسٹر متاثر ہورہے ہیں، پنجگور میں بی ایس پروگرام کی ناکامی اور اسٹوڈنٹس کو درپیش مسائل کے حوالے سے ہائر ایجوکیشن کمیٹی کو پنجگور دورے کے موقعے پر آگاہ کیا گیا تھا جہاں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ مسئلے پر غور کیا جائے گا اس کے بعد بلوچستان کے تمام اضلاع میں بی ایس پروگرام کو ختم کرکے بی اے/وی ایس سی کو بحال کیا گیا لیکن پنجگور میں یہ مسئلہ برقرار ہے۔
ذرائع کے مطابق بی ایس پروگرام کے باعث پنجگور میں دو ہزار کے قریب طالب علم تعلیمی حوالے سے متاثر ہیں۔