پاکستانی عدالتیں سماعتوں کے نام پر خفیہ اداروں کے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں – ماما قدیر

167

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3705 دن مکمل ہوگئے، قلات سے بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی رہنماء عزیز مغل نے ساتھیوں کے ہمراہ کیمپ کا دورہ کرکہ لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سپریم کورٹ بھی گذشتہ کئی سالوں میں بلوچ اسیران کی بازیابی کے نام پر سماعتوں کا ڈھونگ رچاکر پاکستانی خفیہ اداروں کے جرائم پر پردہ ڈال کر عالمی برادری کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کرتی رہی ہے، ان حالات میں اقوام متحدہ کا کمیشن برائے انسانی حقوق کا ادارہ بھی پاکستان کے خلاف کوئی عملی قدم اٹھانے سے قاصر ہوکر صرف تشویش اور افسوس کے اظہار تک محدود ہے، لاپتہ بلوچ فرزندوں کے لواحقین کی دس سالوں سے جاری بھوک ہڑتالی کیمپ کو بھی درخور اعتنا نہیں سمجھا جارہا ہے جو خود اقوام متحدہ کے چارٹر کے منافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ کے وفد کو واقعی میں حقیقت کا پتہ لگانا ہے تو وہ پاکستانی حکومت کے پروپیگنڈہ پر کان نہ دھرتے ہوئے خود جاکر براہ راست لاپتہ افراد کے لواحقین اور بلوچ قوم کے حقیقی نمائندوں سے ملاقات کرے، اگر اب بھی اقوام متحدہ نے ماضی کی طرح آنکھیں بند کرتے ہوئے پاکستانی کارندوں کی جانب سے فراہم کردہ غلط معلومات پر بھروسہ کیا تو اس سے حوصلہ پاکر پاکستان بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالیوں میں مزید شدت لائے گا جس سے ایک بڑا انسانی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے اور اس سب کی ذمہ داری اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر عائد ہوگی۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا ظالم و جابر کو اس کے ظلم و جبر اور درندگی سے نہ کوئی تہذیب روک سکتا ہے اور نہ ہی کوئی مقدس اور خوشی کا دن اس کے آڑے آتا ہے بلکہ ہردن ہرپل محکوم کو غم کے آنسوں دینے میں ہی خوشی محسوس کرتا ہے۔