متحدہ عرب امارات سے جبری گمشدگی کے بعد پاکستان حوالے کیے جانے والے انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ کے والدہ نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما اختر مینگل سے ملاقات کرکے بیٹے کی گمشدگی کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔
راشد کے والدہ نے راشد حسین کی متحدہ عرب امارات سے گمشدگی اور غیر قانونی طور پر پاکستان حوالگی کے حوالے سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما سردار اختر جان مینگل کے پاس کوائف جمع کرائے اور بیٹے کے منظر عام پر لانے میں کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔
اختر جان مینگل نے راشد حسین کے والدہ سے کیس کی تفصیلات وصول کرکے راشد حسین کے بازیابی کی یقین دہانی کرائی۔
خیال رہے راشد حسین کی والدہ بیٹے کی بازیابی کے حوالے سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں احتجاج ریکارڈ کرچکی ہے، گذشتہ دنوں اس حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ راشد حسین کو زبردستی بغیر کسی وارنٹ کے متحدہ عرب امارات سے چار افراد کے سامنے شناخت کے بعد اغواء کیا گیا، چھ ماہ تک حبس بیجا میں رکھ کر ان کو وکیل اور خاندان والوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی اور بغیر پاسپورٹ کے پرائیویٹ جہاز میں چھپکے سے 22 جون 2019 بروز ہفتہ چھٹی والے دن پاکستان کے حوالے کیا گیا۔
راشد حسین کے گمشدگی کے حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت مختلف انسانی حقوق کے عالمی تنظیمیں اپیل جاری کرچکے ہیں۔
گذشتہ مہینے کے آخر میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے ایک اپیل جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ متحدہ عرب امارات نے زبردستی راشد حسین بروہی کو پاکستان واپس بھیج دیا ہے جنہیں متحدہ عرب امارات نے بغیر کسی وجوہ بتائے 26 دسمبر 2018 کو حراست میں لیا۔
أعادت الإمارات العربية المتحدة راشد حسين بروهي قسريًا إلى باكستان؛ حيث وضعته قوات الأمن الإماراتية قيد الاحتجاز في 26 ديسمبر/كانون الأول 2018 دون إبداء أي أسباب. #الإمارات_العربية_المتحدةhttps://t.co/Hbl9T37OuB pic.twitter.com/v8oH3xlvDe
— منظمة العفو الدولية (@AmnestyAR) August 30, 2019
واضح رہے راشد حسین کے حوالے اس سے قبل بھی ایمنسٹی انٹرنیشنل اپیل جاری کرچکی ہے۔
بی این پی کے رہنما سردار اختر مینگل بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھارہے ہے جبکہ پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی ان کے نکات میں سرفہرست ہے۔
اس حوالے سے گذشتہ سال سے کئی لاپتہ افراد بازیاب ہوچکے ہیں تاہم بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے لاپتہ افراد کی بازیابی کے ساتھ جبری گمشدگیوں تسلسل تیزی سے جاری ہے جبکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جبری گمشدگیوں کے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔