راشد حسین کے جبری گمشدگی کے خلاف مختلف ممالک میں مظاہرے ہوچکے ہیں جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل ایک ہنگامی اپیل جاری کرچکی ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ نمائندہ کوئٹہ کے مطابق جبری طور پر لاپتہ راشد حسین بلوچ کی والدہ اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے کوئٹہ پریس کلب پہنچ گئی۔
راشد حسین کے والدہ نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ راشد حسین 2017 میں روزگار کے غرض سے دبئی گیا جبکہ گذشتہ سال دسمبر کے مہینے میں انہیں متحدہ عرب امارات کے خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اغوا نما گرفتاری کے بعد لاپتہ کردیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کے بازیابی کے لیے قائم احتجاج کیمپ میں کیا جبکہ اس موقعے پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ، بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئرپرسن بی بی گل بلوچ، انسانی حقوق کے کارکن حوران بلوچ و دیگر موجود تھے۔
راشد حسین کے والدہ نے مزید کہا کہ انہیں متحدہ عرب امارات میں لاپتہ کرنے بعد پاکستان کے حوالے کیا گیا لیکن راشد حسین پاکستان میں بھی جبری گمشدگی کا شکار ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کے اداروں سمیت حکام بالا سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ راشد حسین کو منظر عام پر لایا جائے اور اگر وہ کسی جرم کا مرتکب ہوا ہے تو عدالت میں پیش کرکے اسے ملکی قوانین کے تحت سزا دی جائے اور اگر وہ بے گناہ ہے تو اسے رہا کیا جائے۔
واضح رہے کہ راشد حسین کے متحدہ عرب امارات میں جبری گمشدگی اور بعد ازاں پاکستان حوالگی کے خلاف انسانی حقوق کے تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جاچکا ہے جبکہ اس حوالے سے مختلف ممالک میں مظاہرے کیے جاچکے ہیں۔