کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3724 دن مکمل ہوگئے۔ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ مظلوموں کے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ جب وہ انسانی تکمیل کی جدوجہد کو تسلیم کرتے ہیں تو دراصل اس کے ساتھ ہی وہ اس جدوجہد کی مکمل ذمہ داری بھی اپنے کندھوں پر لے لیتے ہیں۔ بلوچوں کی پرامن جدوجہد کی حمایت کے بجائے لواحقین کو ڈرایا جاتا ہے، آج پاکستان کی دارالحکومت میں آکر گمشدہ افراد کا چمپئین بننے کی کوشش کی جارہی ہے، قوم کے ساتھ فریب کرتے ہوئے خود کے موقف کو بار بار تبدیل کرتے ہوئے نت نئے سلوگن دے کر پتہ نہیں کس کو خوش اور کس کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ قوم کے ستھ جھوٹ بولا جارہا ہے اور پاکستان کو بلوچ قوم کی کمزوریاں بناکر پرامن جدوجہد کو کریش کیا جارہا ہے حالانکہ جھوٹ، فریب و دھوکے کی ایک قسم ہے جبکہ تمام فریب دھوکے جھوٹ ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک جھوٹ جس کو لیڈر اپنے قومی مفادات کے لیے بولتے ہیں دوسرا جھوٹ خود غرضی کے لیے بولی جاتی ہے۔ فرد اور گروہ کے مفادات قومی مفادات سے متصادم ہوتے ہیں، ایسے لیڈروں کے جھوٹ پورے سماج کو زہر آلود کردیتے ہیں اگر دیکھا جائے تو آج پارلیمانی سیاست کی خاطر نت نئے حربے استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو تقویت دے رہے ہیں جبکہ قوم کو مزید غلام بنانے کے لیے سرگرم عمل پاکستانی مقتدرہ کی چوکٹ پر سجدہ ریز ہوکر انہیں مزید مضبوط کررہے ہیں۔
ماما قدیر نے کہا لواحقین کے پرامن جدوجہد کی جڑیں ختم کرنے کی کوشش ہورہی ہے، فیصلہ قوم خود کرے کہ کس کا ساتھ دینا ہے، پارلیمانی گروہ یا لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے لواحقین کا ساتھ، یا ہمیشہ کے لیے غلامی، لوٹ کھسوٹ کو اپنا مقدر بنانا ہے۔