سابق وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف ساراوان نواب اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ اس وقت فیڈریشن کو خطرات لاحق ہیں ہم سب کو فیڈریشن کوبچانے میں اپنا کردار اداکرنا ہوگا، میں کسی بھی سیاسی جماعت میں جانا نہیں چاہتا تاہم محکوم اقوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کریں گے اگر میں کرپشن کرتا تو مجھے نیب کسی صورت نہیں چھوڑتی تاہم ابھی تک نیب نے میرا فائل بند نہیں کیا ہے وہ آج بھی میرے خلاف شواہد اکھٹا کرنے کی کوشش میں ہے لیکن اب تک کچھ نہیں ملا بلوچستان کے پشتون بلوچ نواب سردار تعلیم کے خلاف نہیں ہے ابھی بھی وفاق کو تعلیمی اداروں کے قیام کے لئے اپنی زمین دینے کے لئے تیار ہوں اپنے دور حکومت میں سب سے بڑا کام کیا پرویز مشرف کے باقیات ختم کر دیا ان خیالات کا اظہارانہوں نے ایک نجی ٹی وی سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔
نواب ا سلم رئیسانی نے کہا کہ اپنے دور حکومت میں پرویزمشرف کے بقایات کو ختم کیا، لیویز فورس کو بحال کیا اور گوادر کو دوسرا دارالحکومت بنایا گیا۔ بلوچستان کے نواب وسردار تعلیم کیخلاف نہیں ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے علاقے ترقی کریں پسماندگی کی خاتمے کیلئے سب اپنا کردار ادا کررہے ہیں
انہوں نے کہا کہ بحیثیت چیف آف ساروان کی سیاسی اور قبائلی ذمہ داریاں ہوتی ہیں، بلوچستان کے نواب سردار اور پشتوں کے نواب، سردار تعلیم کے خلاف نہیں ہیں میرے حلقے میں 6 کالجز اور اسکولز تعمیر کیئے گئے ہیں اور مھٹڑی میں اسکول کالجز بھی بنائے ہیں اور ہم تعلیم کے خلاف نہیں ہیں آج ہمیں وفاقی کالج یا یونیوسٹی دے ہم زمین دینے کیلئے تیار ہیں میں نے اپنے دور حکومت میں سب سے بڑا کام کیا پرویز مشرف کے باقیات ختم کردیا لیویز بحال کیا، گوادر کو فعال کردیا، گوادر میں وزیراعلیٰ ہاؤس بنایا لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے میرے بعد کسی وزیر اعلیٰ نے آج تک جانے کا گوارا نہیں کیا، لوگ کہتے ہیں سیاستدان کو سنجیدہ ہونا چاہیے مگر میں خوش مذاج ہوں اپنے آپ کوخوش رکھنا چاہتا ہوں نصاب کے حوالے سے ماسٹر کیا ہے نواب غوث بخش رئیسانی سے بہت کچھ سیکھا ہے بلوچستان یونیورسٹی میں انسانی ماحول پر ایم فل کی ڈگری حاصل کررہا ہوں میرے دور حکومت میں اٹھارویں ترمیم نہیں تھا اس لئے میرا کابینہ 64 کا تھا اور اپنے دور اقتدار میں بلوچستان کے عوام کی بے لوث خدمت کی۔
انہوں نے کہا کہ میرے پاس جتنی بھی جائیدادیں ہیں وہ میرے آباو و اجداد کی دی گئی ہے اگر میں کرپشن کرتا تو مجھے نیب کسی صورت نہیں چھوڑتی تاہم ابھی تک نیب نے میرا فائل بند نہیں کیا ہے وہ آج بھی میرے خلاف شواہد اکھٹا کرنے کی کوشش میں ہے لیکن اب تک کچھ نہیں ملا۔
نواب رئیسانی نے کہا کہ سب سے پہلے بلوچستان میں انٹرنیٹ میں استعمال کیا بل کراچی یا اسلام آباد میں جمع کراتا تھا اور میں، اردو، انگریزی، فارسی، پشتو بولتا ہوں اور کتابوں سے علم حاصل کرتا ہوں میرا بندوق کا نشانہ تو صحیح نہیں البتہ ضرورت پڑنے پر توپ بھی چلا لیتا ہوں مگر اور اکثر عربی، فارسی، پشتو، براہوی، پشتو گانے سنتا ہوں، میرا دشمنی رند قبیلے کے ساتھ نہیں چند لوگوں کے ساتھ ہے۔
نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ اپنے دور حکومت میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کی بہت کوشش کی مگر ہمارے خطے میں جو صورتحال رونما ہوئی 79 کے بعد افغانستان اور ایران میں جو انقلابات برپا ہوئے اس کی وجہ سے اس کے اثرات اس خطے پر بھی پڑے ہم نے ان تمام لوگوں سے بات چیت کی اور کوشش بھی جاری رکھی۔
انہوں نے کہا کہ پہلے سے کچھ حالات بہتر ہیں تاہم کوئٹہ میں پھر بھی دھماکے ہوتے ہیں موت سے ڈرلگتا ہے مگر موت آنی ہے زندگی بھی پیاری لگتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ میری گاڑی اور موٹرسائیکل چلانے پر کسی کو کیوں اعتراض ہے کوشش کرتا ہوں کہ عوام کے ساتھ رہ کر ان کے مسائل حل کروں، 74 سال سے ملک میں آئین میں ترامیم کی گئی مگر کوئی فرق نہیں پڑا جب تک محکوم قوموں کو ان کے ساحل و وسائل پر اختیار نہیں دیا جاتا اس وقت تک حالات بہتر نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کے معاملے پر بہت کوشش کی کہ اس مسئلہ پر کچھ پیش رفت ہو۔ وزیراعظم اور وفاقی وزیر کا کبھی نہیں سوچا اور نہ ہی نام کمانے کا سوچا ہے بلکہ ہماری کوشش ہے کہ بلوچوں اورپشتونوں کے حقوق کے لئے جدوجہد جاری رکھوں۔