بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں کالج نہ ہونے سے سینکڑوں طالب علموں کا مستقبل مخدوش، طالب علم میٹرک پاس کرنے کے بعد تعلیم کو خیر باد کہنے لگے، سیکنڈری کلاسز کے نوٹیفکیشن کے باوجود اب تک سٹاف کی منظوری نہ دی جاسکی۔
تفصیلات کے مطابق ضلعی ہیڈکوارٹر ہونے کے باوجود قلعہ عبداللہ اب تک کالج سے محروم ہے، کالج نہ ہونے کی وجہ سے قلعہ عبداللہ کے سینکڑوں طالب علموں کا مستقبل مخدوش ہوگیا اور وہ میٹرک کے بعد کوئٹہ اور دیگر علاقوں میں مالی وسائل کی کمی کے باعث پڑھنے کی استطاعت نہ ہونے سے تعلیم کو خیرباد کہہ دیتے ہیں۔
علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ دو سال قبل محکمہ تعلیم نے قلعہ عبداللہ میں ہائی سکول کو سیکنڈری کا درجہ دیتے ہوئے اس میں کلاسز کے اجراء کا نوٹیفیکشن بھی جاری کیا تھا جس سے طالب علموں سمیت تعلیم دوست حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی مگر اب تک اس کیلئے سٹاف کی منظوری نہیں دی گئی ہے جس سے طالب علموں اور والدین میں مایوسی پائی جاتی ہے۔
قلعہ عبداللہ کے طالب علموں، سماجی اور سیاسی حلقوں نے وزیر تعلیم، سیکرٹری تعلیم، چیف جسٹس ہائی کورٹ اور دیگر سے اپیل کی ہے کہ وہ قلعہ عبداللہ کے طالب علموں کے مستقبل کو بچانے کیلئے قلعہ عبداللہ شہر میں کالج کے قیام کیلئے اقدامات اٹھائے تاکہ میٹرک کے بعد انہیں اعلیٰ تعلیم کے حصول میں مشکلات کا خاتمہ ہوسکے۔