سعودی میں تیل کی سب سے بڑی تنصیبات پر حوثی باغیوں کے ڈرون حملے

365

سعودی عرب میں دنیا کی سب سے بڑی تیل فراہم کرنے والی کمپنی آرمکو کی دو تنصیبات پر ڈرون حملے کیے گئے۔ حملوں کے بعد دونوں تنصیبات میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ دو تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جس میں وہاں پر لگنے والی لگنے والی آگ پر کو کنٹرول کر لیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ آرمکو سعودی عرب کی سرکاری کمپنی ہے جبکہ یہ دنیا کو تیل فراہم کرنے والی سب سے بڑی کمپنی بھی بتائی جاتی ہے۔

قطر کے نشریاتی ادارے ‘الجزیرہ’ کے مطابق سعودی عرب کے دو الگ الگ مقامات خریص اور بقیق میں تیل کی تنصیبات پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کی ہے۔

سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے ‘سعودی پریس ایجنسی’ نے وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا کہ دونوں تنصیبات پر صبح چار بجے حملے کیے گئے تاہم حملوں کی نوعیت کا ذکر نہیں کیا گیا۔

حکام نے اس بات کی بھی وضاحت نہیں کی حملے میں کس قسم کا نقصان ہوا ہے یا تنصیبات اور وہاں کام کرنے والے افراد محفوظ رہے ہیں۔

‘الجزیرہ’ کے مطابق یمن کے حوثی باغیوں کے خبر رساں ادارے نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وہ سعودی عرب میں کیے گئے ‘اہم حملوں’ کے حوالے سے جلد تفصیلات جاری کریں گے۔

سوشل میڈیا پر زیر گردش ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بقیق میں کیے گئے ڈرون حملے کے بعد دھواں اٹھا رہا ہے جبکہ ویڈیو میں فائرنگ کی آواز بھی سنائی دے رہی ہے۔

بقیق دارالحکومت ریاض سے 330 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جہاں آرمکو کی خام تیل کی سب سے بڑی تنصیبات بتائی جاتی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق یہاں یومیہ 70لاکھ بیرل تیل پروسیس کیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ بقیق میں تیل کی تنصیبات کو پہلی بار نشانہ نہیں بنایا گیا بلکہ 13 سال قبل 2006 میں القاعدہ نے بھی یہاں خودکش حملہ کرنے کی کوشش کی تھی جسے ناکام بنا دیا گیا تھا۔

دوسری تیل کی تنصیب خریص جسے نشانہ بنایا گیا ہے یہ سعودی دارالحکومت ریاض سے 160 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

آرمکو کے مطابق خریص میں تیل کے 20 ارب بیرل تیل کے ذخائر ہیں۔ ان ذخائر سے یومیہ 10 لاکھ بیرل تیل نکالا جاتا ہے۔

آرمکو کی تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں فوری طور پر عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں پر اثر نہیں پڑا۔