دہشت گردی، قبائلی جھگڑوں سے قومی جدوجہد کا راستہ روکا جارہا ہے – بی این پی

130

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے کہا ہے کہ شہید نواب امان اللہ خان زہری ان کے پوتے شہید میر مردان زہری،ساتھیوں شہید سکندر مگسی اورشہید مشرف زہری کے عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت و خراج تحسین پیش کرنے کیلئے 22ستمبر بروز اتوار سہ پہر دو بجے ریلوے ہاکی گراؤنڈ زرغون روڈ کوئٹہ میں منعقدہ احتجاجی جلسہ تاریخی اہمیت کا حامل ہوگا بلوچستان کے باشعور عوام اس جلسہ عام میں اپنی بھر پور شرکت کو یقینی بناکر صوبے میں ہونے والے جاری قتل و غارت گری ظلم و ستم ناروا پالیسیوں کے خلاف اپنا سیاسی اور جمہور ی انداز میں احتجاج ریکارڈ کرکے یہ ثابت کردیں کہ یہاں کے عوام مزید ناانصافیوں و ظلم جبر کے سامنے کسی بھی صورت خاموشی اختیار نہیں کرینگے ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع کوئٹہ کے زیر اہتمام 22ستمبر کے احتجاجی جلسہ عام کو کامیاب بنانے کے سلسلے میں عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں کلی چشمہ اچوزئی میں منعقدہ کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی قائمقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ، مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری، ضلعی جنرل سیکرٹری آغا خالد شاہ دلسوز، ضلعی سیکرٹری اطلاعات یونس بلوچ، کامریڈ خدائے رحیم لہڑی، محمد اکبر کرد، اور محمد آصف جتک نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی صوبے کے عوام کے اجتماعی قومی حقوق کی تحفظ اور صوبے میں ناروا پالیسیوں کے خلاف جدوجہد میں مصروف عمل ہیں پارٹی نے ہمیشہ ہر فورم پر سیاسی اور جمہوری انداز میں ان پالیسیوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑے ہوکر جدوجہد کیا جو یہاں کے ساحل وسائل کے استحصال پر مبنی تھے۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی کے قد آور رہنماؤں اور کارکنوں کا قتل و غارت گری ظلم و ستم کا سلسلہ گذشتہ کئی عشروں سے جاری ہے کیونکہ بی این پی وہ واحد قوم وطن دوست یہاں کے عوام کے حقوق کی نجات دہندہ جماعت ہے جو صحیح معنوں میں یہاں کے قومی حقوق واحق و اختیار ساحل وسائل کی دفاع، تہذیب و تمدن وجود و بقاء اور سلامتی کیلئے ان قوتوں کے سامنے نبرآزماہ جو قتل و غارت گری خوف و ہراس دھونس دھمکیوں کے ذریعے سے اپنے آمرانہ اور استحصالی پالیسیوں پر گامزن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی نیپ کے بعد حقیقی معنوں میں بلوچستان میں آباد تمام اقوام کے بلا رنگ ونسل مذہب، زبان فرقہ تمام تر نفرت اور تعصب سے بالاتر ہوکر صوبے کی ترقی اور خوشحالی اور یہاں کے لوگوں کو ان کے حقوق ان کے گھروں کے دہلیز تک پہنچانے کیلئے جدوجہد میں مصروف عمل ہیں۔ ہمارے پارٹی کی جدوجہد کا محور و مقصد صوبے کے مفلوق الحال عوام کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنا ہے اور ہمیشہ پارٹی نے صوبے کے اجتماعی اور دیرینہ قومی مسائل کو اجاگر کرنے کی اصولی سیاست کو اپنا کر جدوجہد کی راہ اپنائی ہے اور اس راہ میں طرح طرح کی رکاوٹیں کی پرواہ کیے بغیر جدوجہد میں مصروف عمل رہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچستان کی قومی سوال ساحل وسائل واحق و اختیار کی حقیقی جدوجہد سے توجہ ہٹانے کیلئے مذہبی منافرت دہشت گردی نام نہاد قبائلی جھگڑوں کو تقویت دیکر حقیقی سیاسی قومی شعوری جدوجہد کا راستہ روکنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ بلوچستان کو کٹھن زدہ سیاسی ماحول کی طرف دھکیل کر صوبے کو نام نہاد مذہبی جنونیت دہشت گردی فرقہ واریت اور مصنوعی قبائلی جھگڑوں میں الجھا کر سیاسی بحران پیدا کرکے بلوچستان کی حقیقی مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹا کر دنیا کو یہ پیغام دیا جاسکے کہ بلوچستان میں کہی بھی قومی حقوق کا جدوجہد موجود نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بزرگ سیاسی قوم پرست رہنماء سردار عطاء اللہ خان مینگل کی طویل ترین غیر متزلزل قومی جدوجہد قید و بند کی صوبتیں ثابت قدمی اصولی موقف پر گامزن بی این پی کی سیاسی کارکنان اور قائد تحریک سردار اختر جان مینگل کی ولولانہ انگیز قیادت میں بلوچستان کو مصنوعی بحران سے نکالنے کیلئے اور یہاں کے لوگوں کو سیاسی اور شعوری جدوجہد کی طرف راغب کرتے ہوئے حقیقی اور عملی سیاست کو پروان چڑھایا جارہا ہے اس سے پہلے بلوچستان کے دیرینہ قومی مسائل کو نظرانداز کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں رونما ہونے والے دلخراش سانحات پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں کی قتل و غارت گری خوف و ہراس دھونس دھمکیوں مذہبی منافرت فرقہ واریت اور دیگر ان پیدا کردہ مسائل پر کسی بھی صورت میں خاموشی اختیار نہیں کرینگے جس کے نتیجے میں بلوچستان کے قومی سوال کو کمزور کیا جاسکے، بی این پی ایک ترقی پسند روشن خیال یہاں کے عوام کی نمائندہ جماعت کی حیثیت سے ہر قسم کی نفرت تعصب تنگ نظری اور امتیازی سلوک سیاست پر یقین نہیں رکھتی کیونکہ بی این پی شہدائے غازیوں اور ان ہزاروں سیاسی کارکنوں کی جماعت ہے جنہوں نے طویل ترین قربانیوں کی بدولت بلوچستان کی مسئلے کو سیاسی طور پر اجاگر کرتے ہوئے ملکی اور دنیا کے سامنے آگے لایا کہ بلوچستان میں صرف اور صرف قومی واحق و اختیار اور حقوق کو تسلیم نہ کرنے کی پالیسیوں نے شدید سیاسی بحرانوں سے دوچار کیا اور یہاں کے عوام کو ترقی و خوشحالی تعلیم صحت روزگار اور زندگی کے تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم کرکے ان مسائل کو توجہ دینے کے بجائے نظرانداز کیا گیا یہ کہا کا انصاف ہے کہ امیر ترین خطے کی حقیقی باشندوں کی اکثریت نان شبینہ اور دو وقت کی روٹی سے محروم دربدر کی ٹھوکروں کا سامنا کرتے ہوئے استحصال کا شکار ہے اور ہمارے وسائل کو نہایت ہی بے دردی سے لوٹا جارہا ہے اور جب یہاں کے لوگ سیاسی اور جمہوری آئینی اور قانونی طور پر اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں تو انہیں قتل و غارت گری کا نشانہ بناکر راستے سے ہٹانے کیلئے منفی ہتھکنڈے استعمال کیاجاتا ہے۔انہوں نے بلوچستان کے عوام اور پارٹی کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے تمام تر جملہ توانائیوں کو 22ستمبر کے احتجاجی جلسے کے کامیابی پر صرف کرتے ہوئے دن رات کو ایک کرکے جدوجہد پر مرکوز رکھیں اور ان قوتوں پر یہ واضح پیغام دے کہ پارٹی اپنے قومی قدآور رہنماؤں اور کارکنوں کے قتل و غارت گری ظلم و ستم کے پالیسیوں کے سامنے کسی بھی صورت میں خاموشی اختیار نہیں کرینگے اور صوبے کو اس مصنوعی دہشت خوف وہراس سے نکالنے کیلئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑے ہوکر ہر سطح پر عوامی شعوروآگاہی سے ذریعے سے ان قوتوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے جدوجہد کرینگے۔