خضدار شہر پر ریاستی ڈیتھ اسکواڈز کی کنٹرول کے بعد شہر مسائلستان اور جرائم کا آماجگاہ بن چکا ہے۔
ٹی بی پی رپورٹر کے ارسال کردہ رپورٹ کے مطابق شہر میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے اہلکاروں کی وجہ سے لوگوں کا جینا اجیرن بن چکا ہے، شریف شہریوں کی عزتیں محفوظ نہیں ہیں۔ شہر میں ڈرون کیمروں کے ذریعے ویڈیوز اور تصاویر بناکر چادر و چار دیواری کی تقدس پامال کرنا روز کا معمول بن چکا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق ڈیتھ اسکواڈز کے اوباش کارندے اسکول، کالج، ٹیوشن سینٹرز، اسپتال اور دیگر ضرورتوں کے لئے شہر آنے والی خواتین اور طالبات کو تنگ کرتے ہیں جس سے طالبات سمیت خواتین، بچے، بچیاں اور شہری عدم تحفظ کا شکار ہے۔
جبکہ بدامنی، چوری و ڈکیتی روز کا معمول بن چکے ہے، موٹر سائیکل چوری اور ڈکیتی کے وارداتوں میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہے۔
اس کے علاوہ سرعام منشیات فروشی کے متعدد اڈے قائم ہے، منشیات سرعام دستیاب ہونے کے وجہ سے چھوٹے چھوٹے بچے بڑے تیزی سے منشیات نوشی سمیت دیگر سماجی برائیوں کی جانب راغب ہورہے ہیں، انتظامیہ خصوصا پولیس بھتہ وصول کرکے شہر کو ان منشیات فروش اور جرائم پیشہ افراد کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔
ٹی بی پی رپورٹر کے مطابق خضدار میں صحافت پر ایسے افراد کا قبضہ ہے جو خود مختلف سماجی جرائم میں ملوث ہے اور پریس کلب خضدار میں چند ایک ایسے حضرات بھی صحافت جیسے مقدس پیشے سے منسلک ہے جن کی تعلق باقاعدہ سرکاری اداروں اور ڈیتھ اسکواڈز کیساتھ ہے۔ پریس کلب کے ذمہ ذمہ داران ان عناصر کیخلاف کاروائی عمل میں لاکر شہریوں کو انکے شر سے تحفظ فراہم کریں،لوگ ڈر کے مارے ان کے خلاف زبان نہیں کھول سکتے، سیاسی پارلیمانی پارٹیاں اور طلباء تنظیمیں بھی ان بلیک میلروں کے آگے ہتھیار ڈال چکے ہیں۔
خضدار کی عوام آزادی پسند پارٹیوں اور مسلح تنظیموں کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ وہ ان سماج دشمن عناصر کیخلاف ایکشن لے کر لوگوں کو ان کی ظلم و زیادتیوں سے بچائیں۔