پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز اور ہاؤس آفیسر ڈاکٹر صبیحہ بلوچ، ڈاکٹر عائشہ بلوچ اور ڈاکٹر گل کاکڑ نے بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے انتظامیہ کی جانب سے تین دن میں ہاسٹل خالی کرنے کی ہدایت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی ایم سی نیو گرلز ہاسٹل ہاؤس آفیسرز پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز کیلئے بنایا گیا ہے جہاں وہ رہ رہے ہیں۔
تاہم انتظامیہ نے مالی مسائل کو بہانہ بنا کر بی ایم سی کے تمام پرائیویٹ ہاؤسٹل بند کردیئے ہیں اور کمپلیکس میں موجود ہاسٹل کو فرسٹ ایئر سے فائنل ایئر کے طلباء کو الاٹ کردیا ہے پوسٹ گریجویٹس اور اولڈ فائنل کے طلباء کو بزور فورسز ہاسٹل خالی کرنے کو کہا جارہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہاؤس جاب ڈاکٹرز کا چند ہفتوں میں ہاؤس جاب شروع ہونے والا ہے جنہیں دیگر صوبوں کی نسبت نصف تنخواہیں 6 سے7 ماہ بعد ادا کی جاتی ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ گذشتہ ایک دہائی سے چلا آرہا ہے2016ء میں سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ درانی کی مداخلت پر پوسٹ گریجویٹس ہاسٹل کے نام پر ایک ہاسٹل الاٹ کیا گیا۔ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خواتین ڈاکٹرز کے نام اخبارات میں دیئے گئے ہیں انتظامیہ کی جانب سے ہاسٹل خالی کرنے کیلئے ہمیں ڈرایا اور دھمکیاں دیا جارہا ہے۔
اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے پاس کوئی متبادل جگہ نہیں ہے جہاں وہ رئیں انہیں ہاسٹل میں رہنے دیا جائے۔ ہمارے ساتھ بھی باقی صوبوں کے طلباء کی طرح برتاؤ کیا جائے یونیورسٹی انتظامیہ اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمارے لئے رہائش کا بندوبست کرے۔