حانی گل جیسے واقعات بلوچستان میں تسلسل کے ساتھ رونما ہورہے ہیں – خلیل بلوچ

206

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان ہماری عزت اور وقار پر حملہ آور ہے اور قبضہ گیر یہاں بنگلہ دیش میں کی گئی شرم انگیز اور انسانیت سوز جنگی جرائم کا شدومد کے ساتھ اعادہ کررہا ہے اس شرمناک عمل میں پاکستانی فوج کے علاوہ تمام پارلیمانی گروہ بھی شاملِ جرم ہیں جہاں ایک طرف بلوچ خواتین کی عصمت کی جارہی ہے تو دوسری طرف پارلیمانی پارٹیاں اپنے بھیک کی حصے کے لئے مزید پستی میں گرتے جارہے ہیں جب بلوچ قوم کی جانب سے احتساب کا وقت آجائے تو فرد جرم صرف پاکستان پر عائد نہیں ہوگا بلکہ پارلیمانی روسیاہ بھی اس کا حصہ ہوں گے۔

خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچ بیٹی حانی گل کوان کی منگیتر محمد نسیم کے ہمراہ کراچی سے پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لیکر تین مہینوں تک ٹارچر سیلوں میں تشدد اور زیادتی کا شکار بنایا، تین مہینے کے بعد حانی گل رہا کردیئے گئے جبکہ ان کی منگیتر محمد نسیم بلوچ ابھی تک پاکستان کے اذیت گاہوں میں اذیت سہہ رہے ہیں، یہ واقعات انسانی ضمیر پر کاری ضرب ہیں لیکن حانی گل اکلوتے مثال نہیں آج بلوچستان کے طول و ارض میں ایسے واقعات تسلسل کے ساتھ رونما ہورہے ہیں۔

گوادر، کیچ، مشکے، آواران، ڈیرہ بگٹی اور کوہستان میں پاکستانی فوج کی درندگی اپنے عروج پر ہے، حانی گل کو ہزار آفرین جنہوں نے جرات کا مظاہرہ کرکے پاکستانی فوج کے حیوانیت و درندگی کو دنیا کے سامنے لائی جو پاکستان فوج و خفیہ اداروں کے بھینٹ چڑھنے والے بے بسی اورخاموشی کے شکار لوگوں کے لئے مزید تحریک کا سبب بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں بھی فوج درندگی کی تمام حدیں پارکرتا ہے وہاں فوج اور خفیہ اداروں کی جانب سے اس حیوانیت کے شکار لوگوں پر بے پناہ دباؤ اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں کہ زبان کھولی تو خطرناک انجام کے لئے تیار رہیں جو اکثر قتل و غارت گری کی صورت میں برآمد ہوتا ہے ایک ایسے ہی کیس آواران میں سامنا آیا جہاں چار ماہ قبل فوج نے ایک سکول کی بچی کو درندگی کا نشانہ بنایا لیکن فوج کے دھمکیوں اور اپنی عزت پر آنچ آنے کے خوف نے انہیں خاموشی پر مجبور کردیا تھا چار ماہ بعد ہی کہیں یہ خبر باہر نکل سکا اور سیکڑوں کی تعداد میں فوج کی دباؤ اور خوف کی وجہ ایسے واقعات دب کر رہ جاتے ہیں اور وہ خاندان تازیست اس اذیت کے اثرات کے نکل نہیں سکتے ہیں۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی فنانس سیکریٹری ناصربلوچ کے گھر پر 2014 سے چھاپوں اور بربریت کا سلسلہ شروع ہوا جو آج تک جاری ہے پہلے چھاپے میں ان کے پانچ رشتہ داروں کو فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا ان لوگوں کو کئی مہینوں تک اذیت رسانی کے بعد رہا کردیا گیا تو ان کے چھوٹے بھائی کو حراست میں لے کر ایک سال تک فوجی ٹارچر سیلوں میں اذیت کا شکار بنایا گیا، گزشتہ روز تربت میں ناصر بلوچ کے بہنوئی غلام جان کے گھر پر چھاپہ مارا، فوجی اہلکاروں نے بہن سعیدہ بلوچ سمیت پورے خاندان کے موبائل ضبط کرلئے انہیں حراساں کیا گیا، اس کے علاوہ ناصر بلوچ کے خاندان کے متعدد خواتین سے آئی ایس آئی اور فوج نے پوچھ گچھ کی ہے اور انہیں ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے تاکہ ناصر بلوچ کے قومی تحریک میں عزم و کردار کو متزلزل کیا جائے لیکن مجھے امید ہے کہ بلوچ نیشنل موومنٹ کے کارکن و رہنما پاکستان کے عزائم کو ہمیشہ کی طرح ناکام کرتے رہیں گے اور ان کے حوصلوں میں کمی کے بجائے مزید پختگی آئے گی۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا میں بلوچ قوم کے تمام سیاسی وانسانی حقوق کے کارکن، جہدکار، دانشور، ادیب اور درد مند دل رکھنے والے خواتین و حضرات سے اپیل کرتا ہوں کہ اس بربریت کے خلاف آواز بلند کریں کیونکہ آج کے خاموشی کی بھاری قیمت کل ہمیں اس سے کہیں زیادہ بھاری اور بدترین صورت میں ادا کرنا پڑے گا، ہمیں احساس کرنا چاہئے کہ پاکستان اپنے اجتماعی سزا کے وحشت ناک پالیسی پر تندہی پر عمل پیرا ہے یہ ایک فرد، خاندان، علاقہ تک محدود نہیں بلکہ پوری قوم اس کے لپیٹ میں ہے اس کا بنیادی مقصد آزادی کے لئے برسرپیکار جہدکاروں کو سرتسلیم خم کرانا ہے اور قوم کو تحریک کی حمایت سے دست بردار کرنا ہے لیکن دشمن عالمی تاریخ تو کجا اپنی ماضی قریب کے جنگی جرائم اور ان کے نتائج کو بھول چکا ہے اگر حیوانیت و درندگی سے کسی قوم کو جھکایا جاسکتا تو بنگلہ دیش آج آزاد وطن کی صورت میں دنیا کے نقشے پر موجود نہ ہوتا۔