جسے اپنا ملک میدان جنگ بنانا ہے، وہ آئے، حملہ کرے – ایران

167

ایران میں پاسبان انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی کا کہنا ہے کہ جو ملک بھی اسلامی جمہوریہ ایران پر حملہ کرے گا اس کی زمین اس تنازعے کے نتیجے میں جنگ کا میدان بنا دی جائے گی۔ جسے اپنا ملک میدان جنگ بنانا ہے، وہ آئے، حملہ کرے۔

حسین سلامی نے بیان تہران میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کے دوران دیا۔

ہم ایران کی سرزمین پر کوئی جنگ مسلط ہونے نہیں دیں گے۔ ہمیں امید ہے کہ ہمارے مخالفین کوئی ایسی غلط حکمت عملی اختیار نہیں کریں گے جس کا مظاہرہ وہ پہلے کر چکے ہیں۔ اس کے بعد حسین سلامی نے امریکہ کو حالات اس نہج پر لانے کا ذمہ دار قرار دیا۔

انہوں نے کہا کسی بھی قسم کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایران کی افواج تیار ہیں چونکہ ایٹمی ڈیل ختم ہو چکی ہے اور امریکہ کے ساتھ تعلقات اس وقت کشیدہ ترین ہیں۔ اگر کسی نے ایران کی سرحد پار کرنے کی ہمت دکھائی تو ہم انہیں تباہ کر دیں گے۔

اے ایف پی کے مطابق مذکورہ خطاب کے بعد انہوں نے ایران کے انقلاب میوزیم کا افتتاح کیا جہاں ایرانی میڈیا کے مطابق امریکی ڈرون اور دوسرے ایسے ہتھیار موجود ہیں جو ایران نے مختلف حملوں کے دوران قبضے میں لیے تھے۔

پاسبان انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی کی جانب سے بیان اس وقت دیا گیا جب سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملوں کے بعد امریکہ نے ایران کو ذمہ دار قرار دیا اور ایران نے اس الزام کی صحت سے انکار کیا تھا۔ ایرانی حکام کا مسلسل یہی موقف ہے کہ کوئی بھی غیر عقلمندانہ اقدام اس صورت حال کو جنگ میں تبدیل کر سکتا ہے۔ انہوں نے دوران خطاب یہ بھی کہا کہ محتاط ہو جائیں، تھوڑی سے جارحیت بھی ردعمل میں بہت پھیل سکتی ہے۔ ہم ہر جارح کا آخری دم تک پیچھا کریں گے اور اسے انجام تک پہنچا کر ہی دم لیں گے۔

قبل ازیں گذشتہ روز تیل کی سعودی تنصیبات پر حملے کے الزام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے مرکزی بینک پربھی پابندیاں عائد کردی تھیں۔  ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایران کے مرکزی بینک پر اعلیٰ ترین سطح کی پابندیاں لگانے کا حکم دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی بینک پر پابندیوں کے اعلان سے دو روز پہلے ٹوئٹر پر یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے وزیر خزانہ سٹیومنوچن کو ہدایت کی ہے کہ ایران پر پابندیوں میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا جائے۔

وزیر خزانہ سٹیومنوچن نے مذکورہ پابندیوں کی اہمیت کے باب میں واضح کیا تھا کہ نیشنل بینک ایرانی فنڈز کا آخری ذریعہ ہے اور یہ انتہائی اقدام ہے جو ایران کے تمام راستے بند کرنے کے لیے ناگزیر تھا۔