بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں انسداد پولیو مہم کے رضاکاروں کو نامعلوم افراد نے حملوں میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایک رضاکار جانبحق جبکہ دوسرا معجزانہ طور پر محفوظ رہا۔
بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں پولیو ورکر پر حملہ کیا گیا جس میں وہ معجزانہ طور پر بچ گئے۔
فائرنگ کا واقعہ قلعہ عبداللہ کے تحصیل گلستان نورک سلیمان خیل میں پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح افراد نے پولیو ورکر مطیع اللہ پر فائرنگ کر دی جس سے وہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے، واقعے کی اطلاع ملتے ہی لیویز فورس جائے وقوع پر پہنچی اور ملزمان کی تلاش شروع کر دی۔
دریں اثنا خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے نواحی علاقے پشتخرہ میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کے حملے میں انسدادِ پولیو مہم کی خاتون رضا کار جانبحق ہوگئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ نجی ادارے فاطمہ فاؤنڈیشن کی انسدادِ پولیو مہم سے وابستہ 38 سالہ شازیہ کار میں سوار تھیں جب موٹر سائیکل سواروں نے ان پر حملہ کیا۔
حکام کے مطابق فائرنگ کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے جب کہ شازیہ کی ہلاکت موقع پر ہی ہوگئی تھی۔
خیال رہے کہ انسدادِ پولیو مہم کی خاتون اہلکار کو ایسے وقت قتل کیا گیا ہے جب چار ماہ کے تعطل کے بعد چند روز قبل ہی خیبرپختونخواہ کے مختلف اضلاع میں انسدادِ پولیو مہم دوبارہ شروع کی گئی ہے۔
انسدادِ پولیو مہم رواں سال اپریل میں معطل کی گئی۔ واضح رہے کہ پشاور کے نواحی علاقے کے ایک اسکول میں بچوں کی حالت مبینہ طور پر خراب ہو گئی تھی اور دعوی کیا گیا تھا کہ بچوں کی حالت قطرے پینے کے بعد خراب ہوئی۔
دوسری جانب بلوچستان سے رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز کی تعداد 5 ہوگئی ہے جن میں قلعہ عبداللہ سے 3، کوئٹہ اور جعفر آباد سے ایک ایک پولیو کیس رپورٹ ہوچکے ہیں۔
حالیہ پولیو کیسز رپورٹ ہونے کے بعد بلوچستان میں خصوصی پولیو مہم شروع کیا جاچکا ہے جس کے تحت بلوچستان کے سات اضلاع میں سات روزہ خصوصی پولیو مہم شروع کی جاچکی ہے۔