انہوں نے کینساس کے ایک مقامی ریڈیو اسٹیشن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ‘ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے بارے میں مزید تحقیق کرے گا اور اس سلسلے میں پابندی ختم کر دے گا’۔
پومپیو نے کینساس کے دورے کے دوران مقامی ریڈیو کو بتایا تہران نے ابھی اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے جوہری فوجی نظاموں کی مزید تحقیق اور ترقی جاری رکھے گا۔
مئی میں ایران نے بڑی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر آہستہ آہستہ تجدید کرنا شروع کی تھی، تاکہ اس معاہدے سے امریکی انخلاء اور دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے جواب میں تہران جوہری ہتھیاروں کے حصول کا سفر دوبارہ شروع کر سکے۔
تہران نے بدھ کے روز اس پالیسی میں ایک نئے مرحلے کا اعلان کیا ہے کہ اگر یورپی ممالک ایران کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کرتے تو تہران جوہری معاہدے کی مزید شرائط سے دست بردار ہو جائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ مسائل کے حل کے لیے سفارتی ذرائع تلاش کرسکتا ہے
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ کئی ماہ پیشتر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ بغیر کسی شرط کے ایرانی رہنماؤں سے ملاقات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرانس، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ستمبر کے آخر میں ٹرمپ اور ان کے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کے درمیان ملاقات کے لئے حالات پیدا کرنے کے لئے ثالثی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات کی صورت میں جو نتائج تلاش کر رہے ہیں اس کے بارے میں ہمارا موقف واضح ہے۔ مائیک پومپیو نے ایران کی دہشت گردی کی عالمی مہمات اور اس کے “ناقابل قبول” بیلسٹک میزائل پروگرام کی مذمت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول کی ہرگز اجازت نہیں دے گا۔
قبل ازیں ایرانی صدر حسن روحانی نے بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک اپنی جوہری ذمہ داریوں کو کم کرنے کے لئے اپنے اگلے اقدامات کی تیاری کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یورینیم کی افزودگی میں تیزی لانے کے لئے سنٹری فیوجز تیار کرنے کا کام جلد شروع کیا جائے گا۔
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ترجمان نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ IAEA کا عبوری ڈائریکٹر سینئر ایرانی عہدیداروں سے ملاقات کے لئے ہفتے کے روز تہران کا دورہ کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ‘آئی اے ای اے’ نے اپنی تازہ رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران نے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔