انسانی حقوق کے لاپتہ کارکن راشد حسین بلوچ کے ہمشیرہ فریدہ بلوچ نے اقوام متحدہ کے بیالیسویں سیشن کے موقعے پر اپنا ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ریفیوجیز نے اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کرتے ہوئے راشد حسین کے کیس کو سنجیدگی سے نہیں لیا جس کی وجہ سے میرے بھائی کو کسمپرسی کی حالت میں انسانی قوانین کی دھجیاں اڑا کر متحدہ عرب امارات سے پاکستان ڈی پورٹ کردیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ میرے بھائی کا کیس یو این ایچ سی آر ابوظہبی میں آج بھی جمع ہے لیکن اس پر شروع دن سے آج تک یو این ایچ سی آر ابوظہبی نے کوئی توجہ نہیں دی۔
فریدہ بلوچ کا مزید کہنا ہے کہ راشد حسین کا کیس سات جنوری دو ہزار انیس کو یو این ایچ سی آر ابوظہبی میں جمع کرایا گیا تھا اور اسی حوالے سے چوبیس جنوری دو ہزار انیس کو ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے یو این ایچ سی آر ریاض سعودی عرب کو ایک خط بھی لکھا گیا تھا جس میں انہیں ان کی ذمہ داریوں کے حوالے سے یاد دہانی کرائی گئی مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ متعلقہ ادارے کی جانب سے پھر بھی کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے اور نہ ہی متحدہ عرب امارات اور پاکستان کی جانب سے کیے گئے اس سنگین عمل کو روکنے کی خاطر کوئی قانونی و انسانی طریقہ اپنا کر راشد حسین کو اپنی صفائی پیش کرنے کا موقعہ دیا گیا۔
But #UNHRC never taken the case of Rashid he was abducted frm UAE and then deported to Pakistan.@UN &Its other programs i.e UNHCR are not paying attention to in this case and life of Rashid is endanger due to their silence.We urge UNHCR to complete his duty for which it was made. https://t.co/EkYP2sF4V2
— Fareeda Baluch (@fareeda_baluch) September 11, 2019
انہوں نے کہا راشد حسین کو چھبیس دسمبر دو ہزار اٹھارہ کو متحدہ عرب امارات سے لاپتہ کیا گیا چھ مہینے خفیہ سیل میں رکھ کر پھر بائیس جون دو ہزار انیس کو پاکستان کے حوالے کرکے کہا گیا کہ انٹرپول کے ذریعے راشد حسین کو پاکستان کے حوالے کیا گیا ہے۔
فریدہ بلوچ نے سوال اٹھایا کہ کیا اس تمام دورانیے میں خود کو عالمی انسانی حقوق کا چمپیئن ادارہ کہنے والے اقوام متحدہ اور اس کی ذیلی اداروں نے اپنی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کرکے ایک انسانی حقوق کے کارکن کی زندگی کو شدید خطرے میں مبتلا نہیں کردیا؟
انہوں نے کہا کہ میں امید کرتی ہوں کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کے کونسل کے بیالیسویں سیشن میں راشد حسین کی گمشدگی پر متحدہ عرب امارات اور پاکستانی حکومتوں سے سوال کیا جائے گا اور راشد کو بازیاب کرانے میں اہل خانہ کی مدد کی جائیگی۔