بولان یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈمیڈیکل سائنسزکے طلباء ڈاکٹرہارون بلوچ،ڈاکٹرسرفرازودیگر نے کہا ہے کہ بولان میڈیکل یونیورسٹی طلباء وطالبات کو زبردستی ہاسٹلز سے باہر نکال کر انتظامیہ نے ہاسٹلز سیل کردیئے ہیں۔
ہاسٹلوں کی بندش کے باعث سینکڑوں طلباء وطالبات سڑک پر لگے کیمپ میں رہ رہے ہیں، ہاسٹلز کو نہ کھولا گیا تو عدالت عالیہ سے رجوع کرینگے۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے جمعرات کے روز ڈاکٹرعرفان،ڈاکٹرسلمان،ڈاکٹرکلیم کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع ان کا مزید کہنا تھا کہ بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈہیلتھ سائنسزکے وائس چانسلرنے طلباء وطالبات کو زبردستی باہرنکال کر گزشتہ 20دنوں سے یونیورسٹی کے ہاسٹل کوسیل کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 19اگست کوعید کی تعطیلات ختم ہونے پر جب طلباء وطالبات یونیورسٹی واپس لوٹے توانہیں یونیورسٹی کے گیٹ سے اندرجانے نہیں دیاگیا اور اب وی سی نے نیا نوٹیفیکیشن جاری کرکے ادارے کو غیرمعینہ مدت تک کیلئے بند کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے دوردرازاضلاع سے تعلق رکھنے والے طلباء وطالبات ہاسٹلوں میں رہائش پذیرہیں تاکہ وہ اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ 2ستمبر2019سے بی ڈی ایس فائنل کے امتحانات کاآغاز ہو نے جارہا ہے اور اکثر طلباء وطالبات کی کتابیں ہاسٹلوں میں بندہیں جس کی وجہ سے انہیں مشکلات کاسامناکرناپڑرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ وی سی ہاسٹل میں رہائش پذیرطلباء پرلگائے گئے الزامات کی وضاحت کرکے ثبوت پیش کریں بصورت دیگر وہ عدلیہ سے رجوع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 72گھنٹوں سے یونیورسٹی کے طلباء وطالبات روڈپر بیٹھے ہیں۔
گزشتہ شب 5کی بجائے محض2ہاسٹل کھولے گئے انتظامیہ کیساتھ بات چیت کرکے جب طلباء کو ہاسٹل میں رہنے کی اجازت دی گئی تو ایک بار پھروی سی نے نیانوٹس آویزاں کردیا ہے جس میں طلباء کوہدایت کی گئی ہے کہ وہ 24گھنٹوں کے اندرہاسٹل خالی کریں بصورت دیگر فورسز کو بلاکران کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بولان یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ میڈیکل سائنسزانتظامیہ طلباء پربے بنیاد الزامات لگاکرہراساں کرنے کاسلسلہ بنداورنازیباالفاظ واپس لے کر ہاسٹل بحال کرے تاکہ طلباء کاقیمتی وقت ضائع نہ ہو۔