فورسز اہلکار نوجوان کو چیک پوسٹ پر گاڑی سے اتار کر اپنے ہمراہ لے گئے-
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع آواران اور گوادر سے فورسز نے دو بلوچ نوجوانوں کو گرفتاری بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے –
دو روز قبل آواران سے تربت جاتے ہوئے کولواہ کے قریب سیکورٹی فورسز نے فرنٹیر کور کے چیک پوسٹ پر گاڑی روک کر نوجوان کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے –
فورسز کے ہاتھوں گرفتاری بعد لاپتہ ہونے والے نوجوان کی شناخت واھگ ولد مدد بلوچ کے نام سے ہوئی ہے –
اسی طرح 22 اگست کے روز فورسز نے بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے عادل ولد اسماعیل کلمتی نامی نوجوان کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ہے –
یاد رہے گوادر اور آواران سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے تازہ ترین فوجی آپریشنوں کا آغاز کیا گیا ہے جن میں درجنوں افراد کو گرفتاری بعد لاپتہ کرنے کے اطلاعات موصول ہوئی ہیں –
گذشتہ روز ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری حارث خلیق نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کے لواحقین سے ملاقات کرتے ہوئے 2018 میں انسانی حقوق سے متعلق رپورٹ میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا تدارک ضروری ہے۔
دوسری جانب کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کے لواحقین کی اپنے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کے لئے طویل بھوک ہڑتالی جاری جسے آج 3692 دن مکمل ہوگئے ہیں-