کوئٹہ کی مویشی منڈی میں کانگو پھیلنے کا خدشہ

158

عید الضحیٰ سے قبل کوئٹہ میں کانگو وائرس نے پھر سر اٹھالیا ہے، مویشی منڈیوں میں اسپرے نہ ہوسکا نہ ہی کوئی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

کوئٹہ کی مویشی منڈی میں کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے۔ مشرقی بائی پاس منڈی میں چالیس ہزار سے زائد جانور موجود ہیں۔ یہاں نہ کوئی کوئی اسپرے ہوا اور نہ ہی حکومت کی طرف سے ویٹرنری ڈاکٹر تعینات کیا گیا۔ بیوپاری نے بتایا ہے کہ فی بکرا پچاس روپے لیے جاتے لیکن کوئی سہولیات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

پاکستان میں سب سے زیادہ کانگو کے کیسز بلوچستان سے سامنے آتے ہیں لیکن منڈی انتظامیہ کو چیچڑ کا پتہ نہیں ہے جس کے کاٹنے سے کانگو وائرس پھیلتا ہے۔

کوئٹہ کے فاطمہ جناح اسپتال میں کانگو کا ایک وارڈ تو بنادیا گیا ہے لیکن یہاں مرض کی تشخیص کا کوئی بندوبست نہیں۔ متاثرہ شخص کا باقاعدہ علاج تب تک نہیں کیا جاتا جب تک اس کے خون کے نمونے کراچی سے ٹیسٹ ہو کر نہ آجائیں۔ اس عمل میں تین دن لگ جاتے ہیں اور مریض تڑپتا رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں ایک اور مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق

انچارج کانگو وارڈ ڈاکٹر صادق نے تسلیم کیا ہے کہ ہمارے پاس اتنی خاص سہولیات نہیں ہیں اور اپنی مدد آپ ہی کام کررہے ہیں۔

پورے صوبے میں صرف کوئٹہ کے اس اسپتال میں کانگو وارڈ موجود ہے۔ یہاں آنے والے مریضوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ کانگو کے شبے میں جو مریض آتے ہیں اگر وہ کانگو کے مریض نہ بھی ہوں تو خدشہ ہوتا ہے کہ ان کو یہ مرض لگ سکتا ہے۔