طالب علموں کا احتجاجی دھر رات تک جاری، انتظامیہ کی جانب سے خاموشی
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز میں کلاسوں کا آغاز نہ کرنے اور ہاسٹلوں کی بندش کے خلاف طالب علموں نے منگل کے روز کالج کے سامنے روڈ پر احتجاجی دھرنا دیا جو رات تک جاری رہی۔
احتجاج میں طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی جنہوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے جبکہ دھرنے کے باعث روڈ پر ٹریفک کی آمدورفت معطل رہی۔
بلوچستان میں میڈیکل کالج کے طالب علم گذشتہ کئی مہینوں سے احتجاج پر ہے، اس سے قبل تین میڈیکل کالجوں کی حتمی فہرستیں آویزاں نہ کرنے کے خلاف طالب علموں نے احتجاج کا راستہ اپنایا تھا۔
گذشتہ دنوں بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلرنے طلباء وطالبات کو زبردستی باہرنکال کر گزشتہ 20دنوں سے یونیورسٹی کے ہاسٹل کوسیل کردیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 19اگست کوعید کی تعطیلات ختم ہونے پر جب طلباء وطالبات یونیورسٹی واپس لوٹے توانہیں یونیورسٹی کے گیٹ سے اندرجانے نہیں دیاگیا اور اب وی سی نے نیا نوٹیفیکیشن جاری کرکے ادارے کو غیرمعینہ مدت تک کیلئے بند کردیا ہے۔
آج کے مظاہرے کے حوالے سے ٹی بی پی سے بات کرتے ہوئے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کوئٹہ زون کے جنرل سیکرٹری اشفاق بلوچ کا کہنا تھا کہ ایک مہینے سے یونیورسٹی اور ہاسٹل بند ہیں، طالب علم روڈوں پر پر احتجاج کررہے ہیں جبکہ طالب علموں کو کبھی دہشتگرد کہا جاتا ہے یا پھر انہیں کالج کا طالب علم ماننے سے ہی انکار کیا جاتا ہے۔
اشفاق بلوچ کا مزید کہنا ہے کہ طالب علموں کی آواز کوئی نہیں سن رہا، کالج بند ہونے کے باعث نئے طالب علموں کو فارم جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ وائس چانسلر کی جانب سے طالب علموں کو دھمکیاں دی جارہی ہے۔