کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3669 دن مکمل

156

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3669 دن مکمل ہوگئے۔ ہرنائی سے سیاسی و سماجی کارکنان لالا ظہور احمد ترین، میر محمد ترین اور ان کے ساتھیوں نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی کے گھناؤنی سازشوں پر پردہ ڈالنا، بلوچ، سندھی، پشتون وطن کے سوداگروں کے خلاف لب سی لینا بھی عقلمندی نہیں ہے ایک باضمیر انسان شاعر، دانشور اور صحافی قوم کی آںکھ اور کان ہوا کرتی ہے لیکن بدقسمتی سے ہم یہاں مصلحت پسندی کا شکار ہوکر اپنے قوم کو اندھیرے میں رکھے ہوئے ہیں، حقائق کو سامنے نہ لاکر یہ بہانہ بناتے ہیں کہ ایسا کرنا قوم کے لیے نااتفاقی اور مزید انتشار کا باعث بنے گی، ہم یہ نہیں جانتے ہیں کہ اگر ہم آج اپنے قوم کو سچ نہیں بتائے اور حقیقت سے آگاہ نہیں کرتے ہیں تو آنے والا بے رحم کل قوم کو نگل جائے گی اور ہم سب اپنے آپ کو کبھی بھی معاف نہیں کرپائینگے۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواء کے بعد شہید اور اب تک ریاستی قلی کیمپوں میں اذیتیں سہنے والے ہزاروں بلوچ، سندھی، پشتونوں کے ورثاء کو اس وقت شدید صدمہ پہنچا جب ستر سالہ اندھیروں میں گری قوموں کو ریاستی آقاؤں کے بناوٹی اور تصوراتی چمنی سے روشنی دکھانے کی نوید سنائی گئی، اٹھارہ سالوں تک انہی ریاستی اداروں کے لیے تمام دروازے بند ہونے کے گن گانے والوں کو کونسی جادوئی چھڑی مل گئی کہ وہ راتو رات بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے پرامید ہیں آج بلوچ، سندھی اور پشتون شہیداء کی رحیں چیخ چیخ کر پوچھ رہے ہیں کہ ان لوگوں کو مینڈیٹ کس نے دیا کہ وہ ان کے لہوکا سودا اپنی ذاتی آسائش کے لیے کررہی ہے۔

ماما قدیر نے کہا کہ بلوچستان میں بیٹھے کٹھ پتلی وزراء ہزاروں لاشوں کا تحفہ بھیجنے والوں کے سامنے بے بس اور تما بینوں کا کردار ادا کررہے ہیں ان میں ایک اور اضافہ ہوا تو کونسی آفت آئے گی۔