لاپتہ بلوچ افراد اسیران، شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3672 دن ہوگئے۔
کیمپ میں خضدار سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی کارکن علی احمدبلوچ ، فیض محمد بلوچ نے لاپتہ افراد، شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنے والوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں تشدد کے متعدد اقسام موجود ہیں اور جب محکوم و مظلوم اقوام حکمرانوں کی ہاں میں ہاں ملانے کے بجائے اپنے بنیادی حقوق کا مطالبہ کریں تو حکمران جسمانی و ذہنی تشدد کا سہارا لیکر محکوم و مظلوم اقوام کی آواز دبانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔
ماما قدیر نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کے جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری لواحقین کے احتجاج کو دبانے اور ختم کرنے کےلیے حکمرانوں نے تشدد کا نیا سلسلہ شروع کیا ہے تاکہ لواحقین خوف زدہ ہوکر احتجاج سے گریز کریں۔
ماما قدیر نے مزید کہا کہ عالمی انسانی حقوق کے ادارے لاپتہ بلوچوں کے معاملے پہ اس وقت مکمل طور مجرمانہ طور خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں جو کہ ان اداروں کی وجود پہ سوالیہ نشان ہے ۔