پشتونخواملی عوامی پارٹی کے بیان میں کوئٹہ شہر میں پانی کی بدترین قلت اور محکمہ واسا،نجی ٹیوب ویلز اور ٹینکرزمافیا کی ملی بھگت کے باعث شہریوں کو درپیش مشکلات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ شہریوں کوپینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بناتے ہوئے اس ملی بھگت کی انکوائری کرکے ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عید الضحیٰ کی آمد کے موقع پر ہی ایک بار پھر شہر میں پانی کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا محکمہ واسا اور نجی ٹیوب ویلز مالکان کے مابین ایک عوام دشمن منصوبہ بندی اوربھتہ خوری و کرپشن نے عوام کو اذیت ناک صورتحال سے دوچار کیا جارہا ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر عملاً ٹیوب ویلوں کومشینری میں خرابی، وولٹیج کے باعث موٹر جلنے ودیگر حیلے وبہانوں سے بند کردیا گیا ہے بجائے اس کی مرمت کرکے عوام کو پانی فراہم کرنے کے واسا کے ملازمین ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ ان کی بے بسی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اعلیٰ حکام اس میں ملوث ہے ان کی مجرمانہ خاموشی صرف اور صرف کرپشن پر پردہ ڈالنے اور بھتوں کا سلسلہ جاری رکھنے کیلئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ لاکھوں پر محیط طویل آبادی کے گنجان آباد شہر کوئٹہ کو چند نجی ٹیوب ویلز،ٹینکرز مافیا کے رحم وکرم پر سونپا گیا ہے جہاں منہ مانگی رقم پر پانی کی کہیں دنوں بعد فراہم کی جاتی ہے لوگ درپدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں اور دور دراز علاقوں میں پانی کے حصول کیلئے سرگرداں ہیں۔ اندرون شہر کواری روڈ، زمان روڈ، پٹیل روڈ،جان محمد روڈ، سرکی کلاں خالق آباد،ڈبل روڈ، سرکی روڈ، پشتون آباد، افغان مینہ، محمود مینہ، افغان درہ، سیٹلائٹ ٹاؤن، تختانی بائی پاس، غوث آباد، لوڑ کاریز، سریاب، ہزار گنجی، پشتون باغ، بروری روڈ، مشرقی ومغربی بائی پاس، سمنگلی، نواں کلی، کوٹوال، بشیر آباد، پشتونستان چوک، لیبر کالونی، زرغون آباد، کلی برات، دیبہ، ترخہ سمیت دیگر علاقوں کے مکینوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے سے گریزاں ہے اور اپنے محکمہ کے وزیر کی کارکردگی پر پردہ ڈالنے کیلئے مجرمانہ خاموشی کے مرتکب ہورہی ہے جو کہ انتہائی قابل مذمت اور قابل افسوس ہے۔ اگر صوبائی حکومت نے عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے اقدامات نہیں اٹھائے تو سخت عوامی قہر وغصب کا سامنا کرنا پڑیگا۔