فرانس کے صدر امانوئیل مکخواں نے بھارت اور پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دو طرفہ مذاکرات کی بنیاد پر کشمیر کا حل تلاش کریں۔
فرانسیسی ذرائع ابلاغ کے مطابق، انھوں نے یہ اپنے بھارتی ہم منصب، نریندر مودی سے ملاقات کے دوران کہی ہے۔
حالیہ برسوں کے دوران جی 7 سربراہ اجلاس کے ایجنڈا میں دفاعی اور کاروباری کانٹریکٹس کا معاملہ سرفہرست رہا ہے۔ بھارت اس گروپ کا باضابطہ رکن نہیں ہے۔
جی 7 کے اجلاس سے قبل، مکخواں اور مودی کی ملاقات ہوئی، جس میں بتایا جاتا ہے کہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے پانچ اگست کے بھارت کے اقدام پر بات ہوئی۔
پیرس کے قریب شینٹلی کے صدارتی محل میں جمعرات کے روز دونوں سربراہان کی ملاقات کے بعد، مکخواں نے کہا کہ فرانس نے اس بات کو یقینی بنانے پر دھیان مبذول کر رکھا ہے کہ لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف سولین آبادی کے مفادات اور حقوق کا خیال رکھا جائے۔
مکخواں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کشمیر کے معاملے کو دوطرفہ بنیادوں پر حل کیا جائے۔ مسئلے کے حل کے لیے پاکستان کثیر ملکی مذاکرات کا مطالبہ کرتا ہے، جب کہ بھارت اس بات پر مصر ہے کہ یہ دو طرفہ معاملہ ہے۔
فرانس کے صدر نے کہا کہ یہ دونوں فریق کی ذمہ داری ہے کہ حالات خراب کرنے سے اجتناب کریں، جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو۔
مکخواں نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں وہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے بات کریں گے، اور انھیں بتائیں گے کہ فرانس چاہتا ہے کہ اس معاملے کو دو طرفہ بنیاد پر حل کیا جائے۔
فرانسیسی ذرائع ابلاغ کے مطابق، اپنے کلمات میں بھارتی وزیر اعظم، نریندر مودی نے کشمیر کا کوئی ذکر نہیں کیا۔